امریکہ نے اسرائیل اور غزہ کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرار داد ویٹو کردی

نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) امریکہ نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرار داد کو ویٹو کر دیا ہے جس میں اسرائیل اور فلسطینی حماس عسکریت پسندوں کے درمیان تنازعے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی ترسیل کے لیے وقفوں کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ یہ امداد غزہ کی پٹی تک پہنچائی جا سکے۔

برازیل کی طرف سے پیش کیے گئے مسودہ قرار داد پر ووٹنگ کو گزشتہ چند دنوں میں دو بار موخر کیا گیا ہے، جب کہ امریکہ غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے ثالثی کی کوشش کررہا ہے۔ بدھ کے روز بارہ ارکان نے قرار داد کے مسودے کے حق میں ووٹ دیے جبکہ روس اور برطانیہ غیر حاضر رہے۔

ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ، ہم سفارت کاری کا دشوار کام کر رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ ہمیں اس سفارت کاری کو چلنے دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ، ” یہ درست ہے کہ یہ قرار داد اہم ہے۔ اور ہاں کونسل کو بات کرنی چاہیے۔ لیکن ہم جو بھی اقدامات کریں وہ زمینی حقائق پر مبنی ہوں اور براہ راست سفارت کاری کی کوششوں کی مدد کریں۔ اس سے زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ کونسل کو اسے درست طریقے سے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔”

تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ کو اس سے مایوسی ہوئی ہے کہ قرار داد کے مسودے میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے اور انہوں نے غزہ میں انسانی بحران کا الزام حماس پر عائد کیا۔

انہوں نے کہا، “ہم غزہ میں انسانی ہمدردی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اسرائیل، اس کے پڑوسیوں، اقوام متحدہ اور دوسرے شراکت داروں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

امریکی سفیر کے مطابق،”یہ بات بہت اہم ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات ، پانی اور ایندھن جلد از جلدپہنچنا شروع ہو جائے ۔ حماس کے خود اپنے اقدامات نے انسانوں کی امداد کے اس سنگین بحران کو جنم دیا ہے”

واشنگٹن روائتی طور پر اپنے اتحادی اسرائیل کو سلامتی کونسل کے کسی بھی اقدام سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر Vassily Nebenzia نے کہا، ہم ایک بار پھر اپنے امریکی رفقائے کار کی منافقت اور دوہرے معیار دیکھ رہے ہیں۔ روس کا تیار کردہ ایک قرار داد کا مسودہ پیر کو منظور نہیں ہو سکا جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کے لیے کہا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ایٹونیو گوٹریس نے بدھ کے روز انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی کی اپیل کی تھی تاکہ یرغمال افراد کی رہائی اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد پہنچانے کا بند وبست ہو سکے۔

قرار داد کے مسودے میں اسرائیل پر بھی، اس کا نام لیے بغیر زور دیا گیا کہ وہ غزہ میں عام شہریوں اور اقوام متحدہ کے اسٹاف کو فلسطینی محصور شہر کے جنوب میں منتقل ہونے کا اپنا حکم واپس لے اور اس قرار داد میں حماس کے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی لگ بھگ نصف آبادی، گیارہ لاکھ کے قریب شہریوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھروں سے جنوب کی طرف منتقل ہو جائیں جبکہ وہ اسرائیل کی 75 سالہ تاریخ میں سویلینز پر حماس کے بد ترین حملے کے جواب میں ایک زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اس پر شدید بمباری کی ہے۔ اس نے عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل پر سات اکتوبر کے اس حملے کے بعد اسے تباہ کرنے کا عزم ظاہرکیا ہے جس میں 1400 لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور بہت سوں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔

فلسطینی عہدے داروں نے کہا ہے کہ تین ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی قرار داد کے مسودے میں عام شہریوں کے خلاف تشدد، دشمنی، اور دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے اور تمام یرغمالوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

روس نے کہا ہے کہ اس نے اب اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی سے کہا ہے کہ وہ تنازعے پر ایک خصوصی ہنگامی اجلاس منعقد کرے۔

جنرل اسمبلی کسی بھی قرار داد کے مسودے پر ووٹنگ کا فیصلہ کر سکتی ہے، اور کسی بھی ملک کو ویٹو کا اختیار حاصل نہیں۔ جنرل اسمبلی کی قرار دادوں کی پابندی لازمی نہیں ہوتی لیکن ان کا ایک سیاسی وزن ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے امدا دی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے بدھ کو سلامتی کونسل کو بتایا کہ ہمیں فوری طور پر تمام متعلقہ فریقوں کے اتفاق رائے پر مبنی کسی ایسے میکنزم کی ضرورت ہے جس کی مدد سے پورے غزہ میں ہنگامی ضروریات کی اشیا کو باقاعدگی سے پہنچایا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں