حماس کی جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش

غزہ + تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) غزہ میں 203 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کئی کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے اور حماس نے فوری جنگ بندی کے بدلے کچھ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں 203 یرغمالیوں میں سے کئی کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے، حماس نے فوری جنگ بندی کے بدلے کچھ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیش کش کی ہے۔

تاہم اسرائیل کی جانب سے ابھی تک اس پیش کش پر اتفاق نہیں کیا گیا ہے۔

اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ یرغمال بنائے جانے والے تمام افراد حماس کی حراست میں نہیں ہیں بلکہ ان میں سے کچھ کو دیگر مسلح عسکریت پسند گروہوں نے اپنی حراست میں لے رکھا ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ کی پٹی میں قید 200 یرغمالیوں کے بارے میں معلومات کے ساتھ ایک نیا بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں میں 20 سے زیادہ بچے ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ یرغمال بنائے جانے والوں میں سے 10 سے 20 افراد کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے۔

غزہ میں ان کی مسلسل قید اسرائیلی کمانڈروں کے لئے ایک پیچیدہ عنصر ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 4,137 تک پہنچ گئی ہے جبکہ حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی تاحال جاری ہے۔

انھوں نے بتایا کہ غزہ میں 13 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے اسرائیل غزہ کی پٹی پر بھاری بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسرائیل کے اندر حماس کے حملے میں بھی اب تک 1400 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں