بلقان کے چھ ممالک یورپی یونین میں کب شامل ہو سکتے ہیں؟

برسلز (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) یورپی کمیشن نے بلقان ریاستوں کی یورپی یونین میں شمولیت کے عمل کو تیز بنانے کے لیے چھ بلین یورو فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یورپی یونین نے کئی برس پہلے ان چھ ممالک کو رکنیت دینے کا وعدہ کیا تھا۔

یورپی یونین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق چھ بلین یورو کی فراہمی سے البانیہ، مونٹی نیگرو، سربیا، کوسووو، بوسنیا ہرزیگووینا اور شمالی مقدونیہ میں اصلاحات کے عمل کو تیز بنایا جائے گا۔

یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈئیر لائن کا کہنا تھا کہ دو بلین یورو کی گرانٹس اور چار بلین قرضوں کے ساتھ ان چھ ممالک کی مجموعی سالانہ پیداوار اس دہائی میں دُگنی ہونے کی اُمید ہے اور اس طرح یہ ممالک سن 2030 تک یورپی یونین میں شمولیت کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔

یورپی یونین نے کئی برس پہلے بلقان کے ان مغربی چھ ممالک کو رکنیت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔ بنیادی طور پر ان ممالک کی کمزور معیشت کی وجہ سے یورپی بلاک کے ستائیس اراکین بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہیں جبکہ بلقان کے پورے خطے میں اصلاحات کا بھی فقدان ہے۔

ان ممالک کے لیے چھ بلین یورو کی فراہمی کا اعلان یورپی یونین کی صدر اُرزولا فان ڈئیر لائن کی جانب سے اُس وقت کیا گیا ہے، جب وہ البانیہ کے دارالحکومت تیرانا میں ‘برلن عمل سربراہی اجلاس‘ میں شرکت کر رہی تھیں۔ جرمن حکومت کے اس اقدام کا مقصد بلقان کے مغربی ممالک کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانا ہے۔

اُرزولا فان ڈئیر لائن کا کہنا تھا کہ اب یورپی یونین اور ان ممالک کی معیشتوں کو قریب لانا ہو گا، ”ہمیں واقعی مغربی بلقان میں موجود صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا اور اسے یورپی سنگل مارکیٹ کے قریب لانا ہو گا۔‘‘

فان ڈئیر لائن نے کہا کہ نئے ترقیاتی منصوبے کے تحت یورپی یونین کی مشترکہ منڈی کو مغربی بلقان سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ اشیا کی آزادانہ نقل و حرکت، ٹرانسپورٹ، توانائی اور ڈیجیٹل سنگل مارکیٹ جیسے شعبوں کے دروازے کھولے جائیں گے اور اس مقصد کے لیے گہری اصلاحات کی ضرورت ہو گی۔

اسی تناظر میں ان کا مزید کہنا تھا، ”اگر یہ اصلاحات ہوتی ہیں تو ان کے لیے فنڈنگ یورپی یونین فراہم کرے گی۔‘‘ یورپی کمیشن نے سن 2020 میں اس خطے کے لیے 30 بلین یورو کا ایک اقتصادی و سرمایہ کاری منصوبہ پیش کیا تھا لیکن ابھی تک ان ممالک میں صرف 16 بلین یورو کی سرمایہ کاری ہی ہو سکی ہے۔

فان ڈئیر لائن کا کہنا تھا کہ اگر بلقان کے مغربی ممالک اپنی ایک مشترکہ مارکیٹ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بھی ان ممالک کی معیشتوں کو مشترکہ طور پر 10 فیصد تک فروغ ملے گا۔

گزشتہ برس سربیا، البانیہ اور شمالی مقدونیہ نے آزادانہ نقل و حرکت کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے، جن کے تحت لوگوں کو صرف شناختی کارڈ کے ساتھ ان تینوں ممالک میں سفر اور کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اس خطے میں سربیا اور مونٹی نیگرو وہ پہلے دو ممالک تھے، جنہوں نے یورپی یونین کی رکنیت کے لیے بات چیت شروع کی تھی جبکہ البانیہ اور شمالی مقدونیہ نے گزشتہ برس برسلز کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔ تاہم بوسنیا اور کوسووو اب بھی اس عمل میں اپنے پڑوسیوں سے بہت پیچھے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں