ایران کی حامی مسلح تنظیموں کے حملے، امریکہ کی ’فیصلہ کن‘ جواب کی تنبیہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے/اے ایف پی) امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اس کی حامی تنظیموں نے اگر امریکی فورسز کو نشانہ بنایا تو ’فیصلہ کن‘ انداز میں جواب دیا جائے گا۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں منگل کو خطاب کرتے ہوئے اینٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کے تنازع کا خواہش مند نہیں ہے۔ امریکہ یہ نہیں چاہتا کہ جنگ مزید پھیلے۔ لیکن ایران یا اس کی حامی تنظیموں نے کسی بھی امریکی پر کہیں بھی حملہ کیا تو یہ غلطی مت کرنا۔ کیوں کہ امریکہ اپنے لوگوں کا ، اپنی سیکیورٹی فوری اور فیصلہ کن انداز میں دفاع کرے گا۔

اینٹنی بلنکن کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے اور دونوں جانب ہلاکتوں کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ کی عراق میں تعینات فورسز پر حالیہ دنوں میں حملے ہوئے ہیں اور واشنگٹن نے الزام عائد کیا ہے کہ ان حملوں میں ایران کی معاونت حاصل تھی۔

عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف لڑائی کے لیے بننے والے اتحاد کا حصہ ہونے پر امریکہ کے بعض فوجی عراق میں تعینات ہیں۔

ایران میں قائم مذہبی حکومت غزہ کی عسکری تنظیم حماس کی حامی ہے۔ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے کئی مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔

حماس کے حملے میں غیر ملکیوں سمیت 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئےاور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھاجس کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے شدید ترین انداز میں جواب دیا ہے۔

حماس کی جانب سے مبینہ طور پر بچوں اور عام شہریوں کو مارے جانے کا ذکر کرتے ہوئے اینٹنی بلنکن نے کہا کہ اس پر غم و غصہ کہاں ہے؟ اس پر ناگواری کہاں ہے؟ اس کو مسترد کرنا کہاں ہے؟ ان ہولناکیوں پر واضح مذمت کہاں ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس طرح کے نقصان سے دوبارہ بچنے کے لیے کسی بھی قوم کے دفاع کے حق کی لازمی طور پر تائید کرنا ہوگی۔

واضح رہے کہ امریکہ اس وقت اسرائیل کا سفارتی سطح پر سب سے بڑا حامی ہے۔ حماس کے حملے کے بعد امریکہ کے صدر جو بائیڈن سمیت امریکی وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ کے بقول سیکیورٹی کونسل کا کوئی بھی رکن یا اقوامِ متحدہ میں موجود کوئی بھی قوم اپنے لوگوں کا قتل عام نہ تو برداشت کر سکتی ہے اور نہ ہی برداشت کرے گی۔

اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے امریکی وزیرِ خارجہ کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ حماس اسرائیل تنازع میں اینٹنی بلنکن نے ایران پر غلط الزام عائد کیا ہے اور تہران ان بے بنیاد الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

ان کے بقول خطے کے امن اور استحکام کے لیے ایران کا غیر متزلزل عزم برقرار ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک فریق کی حمایت کر کے امریکہ تنازع کو بڑھاوا دے رہا ہے جس کی قیمت معصوم فلسطینیوں کو چکانا پڑ رہی ہے۔

حماس اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور غزہ کے محصورین کے لیے امداد پہنچانے کے لیے گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ دو قراردادیں مسترد ہو گئی تھیں۔

پہلی قرار داد روس اور دوسری برازیل نے پیش کی تھی جنہیں امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکہ نے اب سیکیورٹی کونسل کے لیے ایک نئی قرارداد تیار کی ہے جس میں اسرائیل کے شہریوں اور فلسطینیوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس قرار داد میں ہر ریاست کو فطری طور پر اپنے شہریوں اور ملک کے دفاع کا حق حاصل ہونے کا تذکرہ کیا گیا ہے جب کہ اس میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا بھی ذکر ہے۔

اس نئی قرار داد کے حوالے سے امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں سیکیورٹی کونسل کے ارکان کی جانب سے سامنے آنے والی حقیقی رائے کو اس قرارداد میں شامل کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں