بلوچستان میں کالعدم تنظیمیں ڈیتھ اسکواڈ چلا رہی ہیں، نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بی ایل اے، بی ایل ایف، یو بی اے، بی آر اے اور لشکر بلوچستان جیسی کالعدم دہشت گرد تنظیمیں ڈیتھ اسکواڈز چلا رہی ہیں۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں تنظمیوں نے 5 ہزار سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کیا ہے۔

سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ان تنظیموں کی سرپرستی کون کرتا ہے، ان کالعدم دہشت گرد تنظیموں نے سیکیورٹی فورسز کے علاوہ اساتذہ، ڈاکٹرز، عام شہریوں، پنجابیوں، نائیوں، دھوبیوں کو قتل کیا گیا، صدیوں سے آباد لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔

نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ ان ڈیتھ اسکواڈز کے خلاف سیکیورٹی فورسز آپریشن کرتی رہتی ہیں، اگر سینیٹر رضا ربابی کا اشارہ کسی ایسے اسکواڈ کی طرف ہے جسے ریاست کی طرف سے کوئی سہولت حاصل ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ مناسب بات نہیں ہے، اس حوالے سے ہمارا آئین بڑا واضح ہے کہ کوئی پرائیویٹ لشکر نہیں رکھ سکتا۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس طرح کے سیاسی نعرے ہم نے بلوچستان میں بہت دیکھے ہیں، خاص طور پر الیکشن کے قریب تو بہت زیادہ دیکھے ہیں لیکن جن لوگوں پر یہ الزام لگتا ہے ان کے خلاف کوئی بھی ٹھوس ثبوت آج تک ہم نے نہیں دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قبائلی سوسائٹی ہے جہاں قتل و غارت ہوتا ہے تو لوگ ایک دوسرے سے بدلے ضرور لیتے ہیں جس کا کوئی جواز نہیں ہے جس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے وہاں ریاست اپنی رٹ کو اس طرح سے نافذ نہیں کرسکی جس طرح سے اسے کیا جانا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج کرنا، دھرنا دینا سب کا آئینی حق ہے، ہم ان کے حق کو چلینج نہیں کریں گے لیکن احتجاج سے قبل اجازت لینی چاہیے، ریڈ زون میں اراکین اسمبلی سمیت احتجاج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔

نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں میں سینئر سیاستدان، سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں، اس لیے ہم کوئی بد سلوکی نہیں چاہتے، ہم ان کے ساتھ مذاکرات کریں گے، ان کے ساتھ جاکر بیٹھیں گے، ان کی بات تسلی سے سنیں گے، محدود اختیارات کے ساتھ ہم جو بھی کرسکے، وہ کریں گے۔

انہوں نے کہا سینئر سیاستدان بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل نے ہمیں پریس کلب پر لاپتا افراد کے معاملے پر علامتی دھرنا دینے کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی، ان کو اس کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن انہوں نے وہ اس جگہ نہیں کیا، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے، اس پر تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے، اس مسئلے کے کئی پہلوں ہیں جن پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں