زمینی آپریشن میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید جھڑپیں

تل ابیب + غزہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیلی فوج کے ترجمان پیٹر لرنر نے بی بی سی بریک فاسٹ پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی افواج اور حماس کے درمیان گذشتہ رات سے ’بڑے پیمانے پر جھڑپیں‘ ہوئی ہیں۔

لرنر کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی فوج حماس کو قدم بہ قدم ہر حملے میں تباہ کر رہی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد حماس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔

لرنر نے حماس پر مساجد اور شہری عمارتوں سے چھپ کر کارروائیاں کرنے کا الزام بھی لگایا۔

اسرائیلی ایئر فورس نے پیر کو کہا تھا کہ اس نے ایک روز کے دوران حماس کے لگ بھگ 600 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جب کہ اسرائیل کی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران درجنوں جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر زمینی و فضائی راستوں سے حملہ کر کے لگ بھگ 1400 افراد کو ہلاک اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی کارروائیوں میں اب تک حماس کی زیر انتظام وزراتِ صحت کے مطابق آٹھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تین ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے حکام کے مطابق غزہ کی لگ بھگ 23 لاکھ آبادی میں سے 14 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

اسرائیل حماس جنگ کو روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تین کوششیں ناکام رہی ہیں۔

روس، برازیل اور امریکہ کی جانب سے پیش کردہ قراردادوں پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے ویٹو کی وجہ سے اب تک کونسل کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ حماس کو اکتوبر 1997 میں دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔اسی طرح کینیڈا نے 2002، یورپی یونین نے 2003 اور جاپان نے 2005 میں اسے کالعدم تنظیم قرار دیا تھا۔

اسرائیل کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور آسٹریلیا بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں