اسرائیل حماس جنگ: ایف بی آئی کو امریکہ میں پر تشدد کارروائیوں کا اندیشہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) امریکہ کی داخلی سیکیورٹی کے انٹیلی جینس ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد امریکہ میں بھی پر تشدد کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔

کرسٹوفر رے نے امریکی سینیٹ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی میں حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کو کیے گئے حملے کے بعد امریکہ کے لیے ممکنہ خطرات کے حوالے سے ایک تفصیلی صورتِ حال بیان کی۔

امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے کرسٹوفر رے نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں متعدد غیر ملکی انتہا پسند گروہوں نے امریکی شہریوں اور مغربی ممالک میں حملوں کی دھمکیاں دی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ ان کی ایجنسی نے حماس اور اس کے اتحادیوں کی کارروائی کا تجزیہ کیا ہے جو انتہا پسند گروپوں کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتی ہے اور ایسا کئی برس قبل داعش کی نام نہاد خلافت کے اعلان کے بعد سے اب تک نہیں دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شدت پسند تنظیم داعش نے لگ بھگ ایک دہائی قبل شام اور عراق کے کئی علاقوں پر قابض ہو کر جون 2014 میں اپنی خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا اور ابوبکر البغدادی کو خلفیہ مقرر کیا تھا۔

اکتوبر 2019 میں امریکہ نے شام میں ایک کارروائی میں بغدادی کو ہلاک کر دیا تھا۔ ابوبکر البغدادی کے خلاف کامیاب آپریشن کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے سینیٹ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی میں بیان میں داعش کی انتہا پسندی سے متاثر ہونے والے افراد کی امریکہ میں کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور اسے ناکام بنانے میں ایف بی آئی کے کردار کی جانب اشارہ کیا۔

اب مشرقِ وسطیٰ کے تنازع میں ایک بار پھر اسی طرح کی صورتِ حال کا سامنا ہونے کی نشان دہی کی گئی ہے۔

ڈایکٹر کرسٹوفر رے کا کمیٹی کے سامنے کہنا تھا کہ ایف بی آئی پہلے ہی دیگر ممالک میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں میں اضافہ دیکھ رہی ہے اور اگر مشرقِ وسطیٰ میں تنازع بڑھتا ہے تو امریکی املاک پر سائبر حملوں کا بھی امکان ہے۔

واضح رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر بری، بحری اور فضائی راستوں سے اچانک اور غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں غیر ملکیوں سمیت 1400 اسرائیلی ہلاک اور لگ بھگ ساڑھے چار ہزار زخمی ہوئے تھے۔ حماس نے 200 سے زائد اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنا لیا تھا جن میں سے اب بھی کئی حماس کی قید میں ہیں۔

اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائی کے نتیجے میں آٹھ ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ حماس کو اکتوبر 1997 میں دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔اسی طرح کینیڈا نے 2002، یورپی یونین نے 2003 اور جاپان نے 2005 میں اسے کالعدم تنظیم قرار دیا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور آسٹریلیا بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

امریکہ کی ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے الیہنڈو مایورکاس کہہ چکے ہیں کہ سات اکتوبر کو ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ میں یہودیوں، مسلمانوں اور عرب امریکیوں سے متعلق خطرات میں اضافے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہیں۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا بھی کہنا ہے کہ یہ فکر مند ہونے کا وقت ہے کہ ہم ایک خطرناک دور میں ہیں اور اس وقت مستقل چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں