بھارتی کشمیر میں تین دنوں میں تین حملے، متعدد ہلاکتیں

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں منگل کے روز ایک پولیس اہلکار کو گھر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، جبکہ ایک اور پولیس اہلکار ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔ وادی کشمیر میں گزشتہ تین دنوں میں یہ تیسرا ٹارگٹ حملہ بتایا جا رہا ہے۔

بھارتی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں منگل کے روز ایک پولیس اہلکار کو اس کے گھر کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ عسکریت پسندوں نے یہ واردات انجام دی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ کانسٹبل غلام محمد ڈار پر بارہمولہ کے کرال پورہ گاؤں میں ان کے گھر پر حملہ کیا گیا۔ انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔

جموں و کشمیر پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”زخمی پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔ ہم انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اس نازک وقت پر ان کے خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا ہے اور تلاشی آپریشن جاری ہے۔’

ایک اہلکار نے بتایا کہ جس گاؤں میں یہ واقعہ پیش آیا اس کے آس پاس کے علاقے کو گھیر لیا گیا ہے اور حملہ آوروں کا پتہ لگانے کے لیے تلاشی مہم شروع کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز جنوبی ضلع پلوامہ میں کشمیر میں کام کرنے والے ایک باہری مزدور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

اس سے ایک روز پہلے اتوار کو سری نگر میں ایک پولیس انسپکٹر کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا تھا۔ پولیس اہلکار مسرور احمد وانی کو اس وقت تین گولیاں ماری گئیں جب وہ عیدگاہ کے علاقے میں کرکٹ کھیل رہے تھے۔

زبردست سکیورٹی اور تلاشی مہم

بھارتی سیکورٹی فورسز نے ان حملوں کے بعد پلوامہ اور جموں و کشمیر کے دیگر حصوں میں گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی چیکنگ تیز کر دی ہے۔ سری نگر کے تمام بڑے چوراہوں کے ساتھ ہی شہر سے باہر جانے والے راستوں پر گاڑیوں کی چیک کے لیے نئی پوسٹ قائم کی گئی ہیں۔

جگہ جگہ راستے پر پیدل چلنے والے لوگوں کی تلاشی لی جا رہی ہے، جس سے لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔

جمو ں و کشمیر کے لفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کشمیر میں گورنر راج کی تعریف کرتے ہوئے گزشتہ روزدعوی کیا تھا کہ خطے میں سکیورٹی کی صورت حال بہتر ہو رہی ہے اور لوگ ان کے گورننس سے کافی خوش ہیں۔ تاہم ان کے ان بیانات کے درمیان تشدد کے تازہ واقعات تشویشناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔

ایل ا وسی پر کشیدگی اور شہریوں کا قتل

گزشتہ ہفتے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی مفاہمت کے بعد بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس بھارت نے اپنی جانب بعض سکیورٹی فورسز کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ اس فائرنگ کے دوران رہائشی علاقوں پر مارٹر گولے گرنے کے واقعات بھی پیش آئے تھے، جس کی وجہ سے درجنوں مقامی گاؤں والوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا تھا۔

اس واقعے کے بعد بھارتی سکیورٹی فورسز نے ایل او سی پر پانچ عسکریت پسندوں کو یہ کہہ کر مارنے کا دعوی کیا تھا کہ وہ دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم بعد میں ایل او سی پر پاکستان کی جانب واقع گاؤں کے لوگوں نے ان پانچوں افراد کو مزدور بتایا اور کہا کہ ان کا کسی بھی تنظیم کوئی واسطہ نہیں تھا۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ انہیں بھارتی میڈیا سے معلوم ہوا کہ ان کے گاؤں کے وہ نوجوان جو جنگل میں جڑی بوٹیاں تلاش کرنے گئے تھے، انہیں عسکریت پسند سمجھ کر ”قتل” کر دیا گیا۔ انہوں نے ان کی لاش کی واپسی کے لیے پاکستانی حکام سے رابطہ بھی کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں