جرمنی نے حماس کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی لگا دی

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی) جرمنی نے عسکریت پسند گروپ حماس کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر کالعدم قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔ جرمن وزارت داخلہ نے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے والی تنظیم صامدون پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

جرمنی نے عسکریت پسند گروپ حماس کی حمایت کو ختم کرنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کردی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس نے فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم صامدون پر بھی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ جرمنی بھی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے اعلان کیا تھا کہ سات اکتوبر پر اسرائیل پر حملے، جس میں تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوگئے، کے بعد ان دونوں تنظیموں کے خلاف پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

پابندیوں کا کیا مطلب ہے؟

پابندیاں عائد کرنے سے ان تنظیموں کی سرگرمیوں کو مکمل طورپر روکنے کے لیے ایک قانونی فریم ورک مل جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کوئی بھی ان دونوں تنظیموں کے لیے کسی بھی طرح سے سرگرم رہتا ہے، یا تعاون کرتا ہے، وہ ایک مجرمانہ جرم کا ارتکاب کررہا ہے۔

یہ فیصلہ حکام کو ان تنظیموں کے کسی بھی اثاثے کو ضبط کرنے کا اختیار دیتا ہے اور ان تنظیموں کی جانب سے انٹرنیٹ پر موجودگی یا سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فائزر نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حماس پر پہلے سے ہی پابندی عائد تھی لیکن تازہ ترین اقدام اس سے منسلک کسی بھی سرگرمی کو مزید غیر قانونی قرار دیتا ہے۔

فائزر نے ایک بیان میں کہا،” آج میں نے ایک دہشت گرد تنظیم، حماس، کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کردی ہے، کیونکہ اس تنظیم کا مقصد اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنا ہے۔”

جرمنی کی داخلی انٹلیجنس ایجنسی بی ایف وی کے اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 450 افراد حماس کی فعال حمایت کرتے ہیں۔

صامدون پر بھی پابندی عائد

جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ صامدون کے جرمن ونگ نے خود کو ایک ایسے بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ کے طورپر ظاہر کردیا ہے جو فلسطینی قیدیوں سے اظہار یکجہتی کی آڑ میں اسرائیل مخالف اور سامیت مخالف پروپیگنڈا پھیلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صامدون کا ہی اس جشن میں ہاتھ تھا جو حماس کے حملے کے بعد مسرت کے اظہار کے طورپر برلن کی سڑکوں پر منایا گیا اور جس میں لوگوں کو پیسٹری تقسیم کی گئی۔

فائزر نے کہا، “اسرائیل کے خلاف حماس کے خوفناک دہشت گرد حملوں کے جواب میں یہاں جرمنی میں ‘بے ساختہ خوشی کی تقریبات’ کا انعقاد کرنا صامدون کی سامیت دشمنی اور غیر انسانی عالمی نظریے کے متعلق اس کی بیمار ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔”

جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ صامدون کی جرمن شاخ کو تحلیل کردیا جائے گا جس سے”جرمنی میں ان کی سرگرمیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی میں سامیت دشمنی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم اپنی پوری قوت سے اس کا مقابلہ کریں گے۔

پولیس یونین کی جانب سے تعریف

جرمنی کی پولیس یونین (جی ڈی پی) نے کہا کہ یہ پابندی کافی مدد گار ثابت ہوگی کیونکہ اس نے حماس کی حمایت میں کی جانے والی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاون کے حوالے سے قانونی صورت حال کو کافی واضح کردیا ہے۔

یونین کے قومی چیئرمین جوخن کوپیلکے نے کہا،”جرمنی میں یہودیوں کی زندگی کے تحفظ کو سب سے زیادہ ترجیح حاصل ہے اور اس لیے ہم جرمنی میں اس دہشت گرد تنظیم کا سختی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں