خیبرپختونخوا میں 3 مختلف واقعات میں خودکش بمبار سمیت 2 دہشت گرد اور 3 فوجی ہلاک

اسلام آباد (ڈیلی اردو) صوبہ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 3 الگ الگ واقعات میں پاک فوج کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ دو دہشت گرد بھی مارے گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے روڑی میں کارروائی کی جہاں ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا گیا اور دو زخمی ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ مارے گئے دہشت گرد کی شناخت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خودکش بمبار اسامہ کے نام سے ہوئی، جو علاقے میں بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوسری کارروائی ضلع لکی مروت میں کی گئی جہاں ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا گیا اور دہشت گردوں کے کئی ٹھکانے تباہ کردیے۔

کارروائی کے حوالے سے بتایا گیا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران پاک فوج کے دو جوان ضلع گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ نائیک ظفر اقبال اور گلگت بلتستان کے ضلع غذر سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ سپاہی حاجی جان بھی ہلاک ہوگئے۔

آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ ایک اور واقعہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں بارودی سرنگ دھماکہ ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں ضلع میرپور خاص سے تعلق رکھنے والے 39 سالہ حوالدار شاہد اقبال ہلاک ہوگئے۔

مزید بتایا گیا کہ مذکورہ علاقوں میں کسی دہشت گرد کی موجودگی کی صورت میں ان کے خاتمے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور بہادر جوانوں کی اس طرح کی قربانیوں سے ہمارا عزم مزید مضبوط ہوتا ہے۔

ادھر پاکستانی فوج کے مطابق ہفتے کے روز 9 دہشت گردوں نے پاکستان کے وسطی علاقے میانوالی میں فضائیہ کے ایک تربیتی اڈے پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں تین ’نان آپریشنل‘ طیاروں کو نقصان پہنچا۔

پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق آپریشن ختم ہو گیا ہے اور سکیورٹی فورسز نے تمام کے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ تین حملہ آوروں کو بیس میں داخل ہونے سے پہلے ہی ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ باقی حملہ آوروں کو جوابی کارروائی میں ہلاک کیا گیا۔ جاری ہونے والے بیان میں سکیورٹی اہلکاروں کے کسی جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔

تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ جہادی گروپ رواں سال ہی منظر عام پر آیا ہے اور اس کے روابط تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ہیں۔ اس کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹانک اڈہ کے قریب پولیس پر کیے گئے بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک اور 31 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

دوسری جانب بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر کے علاقے پسنی میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 14 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

خیال رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

اس سے قبل 28 اکتوبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر اور جنوبی وزیرستان میں دو مختلف واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 3 جوان ہلاک اور ایک دہشت گرد بھی مارا گیا

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔

دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے علاقے سرویکئی میں بارودی سرنگ پھٹنے سے 2 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں