حماس اسرائیل لڑائی: غزہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 4000 سے متجاوز

غزہ + تل ابیب (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) غزہ میں جنگ بندی کے لیے مغربی ممالک میں بڑی احتجاجی ریلیاں نکالی گئی ہیں۔ دریں اثنا غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 9770 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 4000 سے زائد بچے شامل ہیں۔

اسرائیلی جنگی طیاروں نے آج علی الصبح غزہ پٹی میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر بمباری کی، جس میں کم از کم 45 فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب ہلاک ہونے والوں میں سے 21 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ حماس کو کچلنے کے لیے اپنی جنگی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ تقریباً ایک ماہ سے جاری جنگ کے دوران 9770 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد بچوں، بوڑھوں اور خواتین کی ہے۔

تقریبا ایک ماہ سے جاری اس جنگ میں فلسطینی زخمیوں کی تعداد تقریبا 26 ہزار بتائی جا رہی ہے۔

غزہ کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں کے مابین مسلسل جھڑپیں جاری ہیں۔ سات اکتوبر کے بعد مغربی کنارے میں اب تک 152 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 2100 بنتی ہے۔

قبل ازیں سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے میں 14 سو سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے۔ زخمی اسرائیلوں کی تعداد 5600 کے قریب ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کی صدر محمود عباس سے ملاقات

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مغربی کنارے کے ایک ہنگامی دورے میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے۔ فلسطینی صدر نے عرب ممالک کا موقف اپنانے ہوئے فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ نے فوری جنگ بندی کی حمایت نہیں کی ہے اور وہ ترکی کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔

دریں اثنا ایران نے کہا کہ اگر واشنگٹن نے غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد نہ کیا تو امریکہ کو ”سخت نقصان‘‘ پہنچے گا۔

دوسری جانب اسرائیل نے بتایا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد بڑھ کر 346 تک پہنچ گئی ہے۔

غزہ پر ایٹمی بم گرانے کا بیان اور شدید ردعمل

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق ملکی وزیر ثقافت آمیخائی ایلیاہو کی حکومتی اجلاسوں میں شرکت غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔ اس اسرائیلی وزیر نے ایک انٹرویو میں غزہ پر ایٹمی بم گرانے کا مشورہ دیا تھا، جس کے بعد ان کے اس بیان پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

اس الٹرا نیشنلسٹ سیاستدان نے کول براما ریڈیو کو بتایا کہ وہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی جوابی کارروائیوں کے پیمانے سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہیں۔ اس بیان کے خلاف شدید احتجاج کے بعد وزیر ثقافت نے ایکس پر لکھا کہ ایٹم بم کے بارے میں ان کا بیان ”استعاراتی‘‘ تھا۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے کبھی بھی ایٹمی بم رکھنے کا اعتراف نہیں کیا۔

دوسری جانب صدر محمود عباس اور سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سعودی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر کے تبصروں سے اسرائیلی حکومتی ارکان میں موجود ”انتہا پسندی اور بربریت‘‘ ظاہر ہوتی ہے۔

درجنوں ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے

غزہ میں اسرائیلی فورسز کی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے دنیا بھر میں آوازیں بلند ہوتی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے واشنگٹن میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں تقریبا تین لاکھ افراد شریک ہوئے۔ یہ امریکی تاریخ میں فلسطینیوں کے حق میں نکالی گئی سب سے بڑی ریلی تھی۔

اسی طرح جرمن شہر ڈوسلڈورف اور برلن میں بھی فلسطینیوں کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں، جہاں تقریبا سترہ اور نو ہزار افراد نے شرکت کی۔

گزشتہ روز لندن میں بھی جلوس نکالا گیا، جس میں فلسطینیوں کے تقریبا تیس ہزار حامی شریک ہوئے۔ اسی طرح پیرس، اسپین، انڈونیشیا، پاکستان اور تہران میں بھی بڑی ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سینکڑوں افراد نے یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے گھر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ہفتے کی شام ان مظاہرین نے وزیر اعظم ہاؤس کے باہر سکیورٹی لائن توڑنے کی کوشش کی، جس کے بعد ان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ یہ مظاہرین نیتن یاہو سے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اسی طرح تل ابیب میں بھی ہزاروں افراد جمع ہوئے، جن کا مقصد مغوی اسرائیلوں سے حمایت کا اظہار کرنا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں