ڈیرہ اسماعیل خان میں 48 گھنٹوں میں عسکریت پسندوں کے چار حملے، 17 جوان اور 5 عام شہری ہلاک

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/نیوز ایجنسیاں) عسکریت پسندوں کے تازہ حملے میں گوکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم پچھلے تین دنوں میں پاکستان کے تین صوبوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 17 جوان اور پانچ عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق گذشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان ضلع میں عسکریت پسندوں نے ایک اور حملہ کیا لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران سکیورٹی فورسز پر یہ چوتھا حملہ تھا۔

پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے گزشتہ رات بھاری ہتھیاروں سے ایک چیک پوسٹ پر حملہ کردیا۔ پولیس اور عسکریت پسندوں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک فائرنگ ہوتی رہی، جس کے بعد عسکریت پسند فرار ہوگئے۔ اس حملے میں ایک کانسٹبل زخمی ہو گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کا محاصرہ کرلیا گیا ہے اور مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ تین روز کے دوران پاکستانی صوبوں بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں دہشت گردوں کی جانب سے بڑے حملے کیے جا چکے ہیں جن میں 17 فوجی اور 5 عام شہری بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔ تقریباً 24 افراد زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے، جوابی کارروائی میں سکیورٹی اہلکاروں نے 10 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

‘حملوں میں دو پڑوسی ملکوں کا ہاتھ’

عسکریت پسندوں کی جانب سے پاکستان کے مختلف حصوں میں حالیہ دنوں میں حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ان تازہ واقعات کے بعد بلوچستان حکومت نے دعویٰ کیا کہ ان دہشت گرد حملوں کے پیچھے دو پڑوسی ملکوں کا ہاتھ ہے کیونکہ وہ پاکستان کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو “دونوں طرف سے” حملوں کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گردی کو کچل دینے کا ریاست کا عزم کمزور نہیں ہوگا۔

انہو ں نے دعویٰ کیا کہ ژوب حملے میں ہلاک ہونے والے چھ عسکریت پسندوں کے پاس سے سکیورٹی فورسز نے افغان شناختی کارڈ دستیاب کیے تھے۔

جان اچکزئی نے الزام لگایا کہ بھارت خطے میں بدامنی پھیلا رہا ہے اور اس کی خفیہ ایجنسی را “پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔”

انہوں نے گزشتہ ہفتے ہونے والے دو دہشت گردانہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “ہم بار بار اس بات کا ذکر کرچکے ہیں کہ ملک میں اور بالخصوص بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔”

صوبائی وزیر اطلاعات اچکزئی نے کینیڈا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ “بھارت کی ریاستی دہشت گردی کینیڈا تک پہنچ چکی ہے۔ کینیڈا میں ا یک سکھ شہری کی ہلاکت نے ثابت کردیا ہے کہ بھارت پاکستان میں بھی دہشت گردی میں ملوث ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں