اسرائیل حماس جنگ: سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ

نیو یارک (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ایک ماہ سے جاری اسرائیل حماس جنگ کے بارے میں ایک اور قرارداد پر متفق ہونے میں ناکام ہو گئی ہے۔

سیکیورٹی کونسل کا پیر کو بند کمرہ اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا جہاں طویل تبادلۂ خیال کے باوجود اراکین کے درمیان اختلافات برقرار رہے۔

امریکہ انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے پر زور دے رہا ہے جب کہ سلامتی کونسل کے کئی ارکان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ امداد غزہ پہنچائی جا سکے جس کی وہاں شدید ضرورت ہے اور وہاں شہریوں کی مزید اموات کو روکا جا سکے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد امریکہ کے اقوامِ متحدہ میں نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے کی بات کی ہے۔ لیکن کونسل کے اندر اس بارے میں اختلافات ہیں۔

ادھر پیر ہی کے روزِ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نےصحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی چاہتے ہیں اور جنگ پھیلنے کے سلسلے کو روکنا چاہتے ہیں جو پہلے ہی مغربی کنارے سے لبنان، شام، عراق اور یمن تک پھیل رہی ہے۔

انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جس کے تحت شہریوں کی زندگی اوراس انفرا اسٹرکچرکا تحفظ لازم ہے جو شہریوں کی زندگیوں کے لیے ضروری ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلح تصادم کا کوئی بھی فریق ان قوانین سے بالا تر نہیں ہے۔

انہوں نے ان تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی ایک بار پھر مطالبہ کیا جنہیں حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں تحویل میں لیا اور غزہ لے گئے تھے۔

سلامتی کونسل کا اجلاس چین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔ چین کے پاس رواں ماہ سلامتی کونسل کی صدارت ہے جب کہ یو اے ای کونسل میں عرب ممالک کا نمائندہ ہے۔

پیر کے روز کا یہ اجلاس غزہ میں انسانی بحران کے سبب طلب کیا گیا تھا جہاں اس جنگ میں اب تک حماس کے زیر انتظام علاقے کے طبی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری سے 10 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نسیبہ نے کہا کہ کونسل کے تمام 15 ارکان پوری طرح سے اپنے کام میں مصروف ہیں اور اختلافات کو کم کرنے اور ایک قرارداد پر اتفاق رائے کے لیے کوشش جاری رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں