ایرانی سپریم لیڈر کی اسرائیل کے ساتھ سیاسی تعلقات منقطع کرنے کی اپیل

تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تمام مسلم ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کم از کم ’’محدود مدت‘‘ کے لیے سیاسی تعلقات منقطع کریں۔

ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای نے تمام مسلم ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کم از کم ”محدود مدت‘‘ کے لیے سیاسی تعلقات منقطع کریں۔

اتوار 19 نومبر کو ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کی ایک رپورٹ میں ملک کے سپریم لیڈر خامنہ ای کی طرف سے مسلم ریاستوں سے کی گئی اس اپیل کو منظر عام پر لایا گیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ کے تناظر میں ایرانی سپریم لیڈر اس سے قبل اسلامی ممالک سے اسرائیل پر ‘اسلامی تیل اور خوراک‘ کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کر چُکے ہیں۔

اس ضمن میں 11 نومبر کو عرب لیگ اور اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے مشترکہ سربراہی اجلاس میں ایران نے اسرائیل پر وسیع پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اس پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔ اس کے قریب ایک ہفتے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بار پھر اپنی درخواست پیش کی ہے تاہم اس بار انہوں نے مسلم دنیا سے اسرائیل کے ساتھ سیاسی تعلقات منقطع کرنے کی اپیل کی ہے چاہے وہ ‘محدود وقت کے لیے ہی کیوں ‘ نہ ہو۔

ایران کے سپریم لیڈر کا یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب عرب اور اسلامی ممالک کے وزراء غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مختلف ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے مطابق پیر کے روز سے شروع ہونے والے اس دورے کی پہلی منزل چین ہے۔

بحرین میں ہونے والی ایک کانفرنس کے حاشیے میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین سمیت دیگر کئی ممالک کے اس دورے کا مقصد ایک واضح پیغام پہنچانا ہے کہ جنگ بندی کا اعلان فوری طور پر کیا جائے اور امداد کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔

شہزادہ فیصل نے ایک کانفرنس کے موقع پر مزید کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک کے وزراء کا یہ دورہ ریاض منعقدہ عرب اور اسلامی سربراہی مشترکہ اجلاس میں ہونے والے اہم فیصلوں پر عمل درآمد کا پہلا قدم ہو گا۔

بحرین نے سوشل میڈیا پر اپنی وزارت کی طرف سے پوسٹ کیے گئے تبصروں میں جمعے کو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس X پر لکھا، ”پہلا اسٹاپ چین ہوگا ، پھر ہم دوسرے ممالک کے دارالحکومتوں کی طرف بڑھیں گے اور اس کا مقصد یہ پیغام دینا ہوگا کہ جنگ بندی کا اعلان فوری طور سے کیا جانا چاہیے اور امدادی اشیا کے فوری طور سے غزہ میں داخلے کو ممکن بنایا جائے۔

‘‘ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا ،”ہمیں اس بحران اور غزہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہے۔ جتنی جلدی ہو سکے۔‘‘

اُدھر بیجنگ نے اتوار کو اعلان کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور چار مسلم اکثریتی ممالک کے خارجہ پالیسی کے اعلیٰ حکام پیر اور منگل کو چین کا دورہ کریں گے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے ایک بیان میں کہا، ”اس دورے کے دوران، چین عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ وفد کے ساتھ موجودہ فلسطینی اسرائیل تنازعہ کو کم کرنے، شہریوں کے تحفظ اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کو فروغ دینے جیسے موضوعات پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔‘‘

واضح رہے کہ حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں تل ابیب حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجو 240 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ کی پٹی لے گئے تھے۔

حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی فورسز کی فضائی و زمینی کارروائیوں میں جمعےتک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے جن میں پانچ ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے اعلانِ جنگ کیا گیا جس کے بعد غزہ کی پٹی میں فضائی اور پھر زمینی کارروائی شروع کی گئی۔ اسرائیلی فورسز نے پہلے غزہ کے شمالی علاقوں میں زمینی کارروائی کی اور اب حملوں کا ہدف جنوبی علاقے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں