جبری گمشدگیوں کا معاملہ: وزیرداخلہ کی سربراہی میں کمیٹی کے اجلاس میں وزیر دفاع اور وزیر قانون کی شرکت

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز احمد بگٹی کی زیر صدارت جبری لاپتہ افراد کے کیسز سے متعلق قائم وزرا کی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر اور وزیر قانون احمد عرفان اسلم کی بھی شرکت کی ہے۔

اجلاس میں اختر مینگل کمیشن کی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کمیشن کی سفارشات پر بھی غور و خوض کیا گیا۔

اس کمیٹی نے جبری گمشدگیوں پر پالیسی کی تشکیل کے حوالے سے بھی تفصیلی بحث کی گئی۔

وزیر داخلہ سرفراز بگٹی والی کمیٹی قابل قبول نہیں، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز

واضح رہے کہ بلوچستان سے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے نگراں وفاقی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی کی سربراہی میں لاپتہ افراد کے بارے میں کمیٹی کے قیام کو مسترد کر دیا ہے۔

سنیچر کو کوئٹہ پریس کلب کے باہر ایک مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے میں مخلص نہیں ہے اوربین الاقوامی برادری کو دھوکہ دینے کے لیے ہرحکومت ایک کمیشن بناتی ہے۔

ان کے مطابق ’ہرحکومت آکرایک کمیشن یا کمیٹی بناتی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی برادری کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سنجیدہ ہیں-

ان کے مطابق اسی طرح کی ایک کمیٹی نگراں حکومت نے بنائی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت نے نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی قیادت میں بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی تھی۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ’لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کمیٹی ایک ایسے شخص کی سربراہی میں بنائی گئی ہے جس نے ہمیشہ جبر کی بات کی ہے اور بلوچستان میں جو ظلم و جبر ہو رہا ہے انھوں نے اس کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔

ان کے مطابق یہ ایک ایسے متنازع شخص سے کیسے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کسی مثبت پیش رفت کی توقع رکھ سکتے ہیں-‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ‘نگراں حکومت کے آتے ہی نہ صرف جبری گمشدگی کے واقعات بلکہ ایسے لوگوں کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اگر حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی میں مخلص ہے تو وہ سنہ 2010 اور گذشتہ حکومت میں سردار اخترمینگل کی سربراہی میں بننے والے کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کرائے-‘

ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کی تنظیم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں