اسرائیل حماس لڑائی: نیتن یاہو کی عبوری فائر بندی میں توسیع پر مشروط آمادگی

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) اسرائیل اور حماس کے مابین یرغمالیوں کے تبادلے کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔ عالمی رہنماؤں نے چار روزہ فائر بندی میں توسیع کی اپیل کی ہے۔ جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ صرف ایک شرط پر ایسا کر سکتے ہیں۔

اتوار کے روز عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے مزید 13 یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اب تک رہا کیے گئے اسرائیلیوں کی تعداد بڑھ کر 39 ہو گئی ہے۔ دوسری طرف اسرائیل نے تین مراحل میں اب تک 117 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

امریکی، مصری اور قطری حکام کی ثالثی میں طے پانے والے اس چار روزہ فائر بندی معاہدے کے تحت حماس 50 اسرائیلی یرغمالیوں کو جبکہ اسرائیلی حکومت 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔

امریکہ، مصر اور قطر آج پیر کے روز ختم ہونے والی اس فائر بندی میں توسیع کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ دریں اثنا فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے صرف مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے سے ہی 3200 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

جرمن صدر کا اسرائیل سے اظہار یکجہتی

وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے۔

انہوں نے اپنے اسرائیلی ہم منصب آئزک ہرزوگ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ صرف دہشت گردی کا شکار ہونے والے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونا نہیں ہے بلکہ ہم اپنے وجود کو لاحق خطرے کا دفاع کرنے والے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

وفاقی جرمن صدر نے کہا، ”دہشت گرد تنظیم حماس کو اسرائیل کو مٹا دینے کے اس کے مقصد کے حصول کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی۔‘‘

جرمنی، یورپی یونین اور امریکہ کے علاوہ کئی دیگر ممالک نے بھی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

جرمن صدر شٹائن مائر نے تاہم غزہ پٹی میں محصور شہریوں کی حفاظت پر بھی زور دیا۔ شٹائن مائر اور ان کی اہلیہ، جنہیں مبینہ طور پر ہرزوگ کا قریبی دوست بتایا جاتا ہے، اسرائیل کے دورے پر ہیں۔ ہرزوگ نے شٹائن مائر کو اپنا ”سچا دوست‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط اتحاد کا مظہر ہے۔

عبوری فائر بندی میں توسیع کی اپیل

امریکہ، مصر اور قطر نے اسرائیل سے فائر بندی میں توسیع کی اپیل کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز کہا کہ ان کا مقصد اس فائر بندی کی مدت میں زیادہ سے زیادہ توسیع ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے بھی فائر بندی میں توسیع کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ بہت اچھا ہو گا۔ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ضروری ہے کہ فائر بندی میں توسیع کی جائے۔‘‘

عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہے کہ اگر مزید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جاتے ہیں، تو وہ بھی چار روزہ فائر بندی میں توسیع کرنے کی خواہش مند ہو گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے تاہم عندیہ دیا ہے کہ ہر دس اضافی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فائر بندی میں ایک دن کی شرح سے توسیع کی جا سکتی ہے۔

اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس ہر روز مزید دس یرغمالیوں کو رہا کرے، تو وہ اس اقدام کا خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے تاہم یہ بھی کہا، ”اس ڈیل کے اختتام پر ہم اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بہرحال پوری طاقت استعمال کریں گے۔‘‘

نیتن یاہو کے بقول ان مقاصد میں ”حماس کو پوری طرح تباہ کر دینا اور اس بات کو یقینی بنانا بھی شامل ہے کہ حماس غزہ میں اس مقام پر واپس نہ پہنچ سکے، جہاں وہ تھی۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں