پاکستان: دہشتگردی کے حالیہ 26 میں سے 14واقعات میں افغان شہری ملوث ہیں، نگران وفاقی وزیر داخلہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے اکثر واقعات میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی میں بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر ہونے والا خودکش دھماکا تذکرے پر آئے ہوئے افغان شہری نے کیا تھا۔

سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ یقین ہے کہ میانوالی کے افسوس ناک واقعے میں بھی افغان شہری ہی ملوث ہوگا۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے ہونے والے 26 واقعات میں سے 14 میں افغان شہری ملوث ہیں۔

’4 لاکھ کے قریب لوگ واپس جاچکے ہیں‘

نگران وزیر داخلہ نے غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے بتایا کہ 4 لاکھ غیر قانونی طور پر مقیم افراد پاکستان سے واپس جاچکے ہیں، پہلے مرحلے میں تین لاکھ لوگ واپس گئے تھے مگر اب ان کی تعداد 4 لاکھ کے قریب ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے 2 لاکھ 96 ہزار افراد خود واپس گئے لیکن ایسا تاثر دیا گیا کہ سب کو ہم پکڑ کر واپس بھیج رہے ہیں، ہم پاکستان کو ایک طریقہ کار میں لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چمن بارڈر سے صرف لوگ پاکستان میں داخل ہی نہیں ہوتے بلکہ ایک بہت بڑا بارڈر ہے، لوگ آکر جو کام کرنا ہوتا ہے وہ کرتے ہیں اور چلےجاتے ہیں، ہم نے مذاق بنایا ہوا جس کا دل کرتا ہے وہ آجاتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہماری سڑکوں پر اسمگلنگ ہو رہی تھی، کوئی اونٹوں پر نہیں ہو رہی تھی اور نہ ہی چھپ کر ہو رہی تھی۔

یاد رہے کہ 26 نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر کیے گئے خودکش حملے میں 2 عام شہری ہلاک جبکہ 3 اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا کہ ایک موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے ضلع بنوں کے عام علاقے بکہ خیل میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کرتے ہوئے خود کو دھماکے سے اڑایا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ خودکش حملہ آور حافظ گل بہادر گروپ سے وابستہ تھا اور بعد میں اس کی شناخت افغان شہری کے طور پر ہوئی۔

ترجمان پاکستانی فوج کے مطابق خودکش حملے کے نتیجے میں 2 شہری ہلاک اس کے علاوہ 7 عام شہری اور پاک فوج کے 3 جوان زخمی بھی ہوئے۔ بعد ازاں دو فوجی ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔

اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 3 الگ الگ واقعات میں پاک فوج کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

میانوالی میں 4 نومبر کو پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس پر حملہ ناکام بنا دیا گیا تھا،کلیئرنس آپریشن میں تمام 9 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 3 نومبر کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 14 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

29 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خودکش دھماکے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد ہلاک اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے۔

اسی روز خیبر پختونخوا کے شہر ہنگو کے دوابہ تھانے کی حدود میں ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 7 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

28 اکتوبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر اور جنوبی وزیرستان میں دو مختلف واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 3 جوان ہلاک اور ایک دہشت گرد مارا گیا تھا۔

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ 10 لاکھ سے زائد سفری دستاویزات نہ رکھنے والے تارکین وطن کو ملک بدر کرے گا جبکہ ان تارکین وطن میں زیادہ تعداد افغان شہریوں کی ہے، ڈیڈلائن گزر جانے کے بعد سے پاکستان بھر میں غیر قانونی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

ملک بدری کے دوران افغان شہریوں کے ساتھ ’بدسلوکی‘ کی رپورٹس پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا تھا، افغانستان حکومت نے بھی اس عمل کو ’ہراسانی‘ قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں