قطر: اسرائیل اور حماس جمعہ تک فائر بندی میں توسیع پر متفق

دوحہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی) قطری حکومت نے بتایا کہ اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس”سابقہ شرائط کے تحت” غزہ میں ساتویں دن کے لیے فائربندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ فائر بندی کی مدت جمعرات تیس نومبر کو صبح سات بجے ختم ہو گئی تھی۔

فائر بندی کی عبوری مدت میں توسیع کی خبر جمعرات کی صبح سات بجے سے چند منٹ قبل آئی جب اس کی میعاد ختم ہونے والی تھی۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے والے قطر کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ فائر بندی میں توسیع سابقہ شرطوں کی بنیاد پر ہی کی گئی ہے، جس کے تحت حماس ہر دن دس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا اور اس کے بدلے میں اسرائیل تیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “ذرا دیر قبل اسرائیل کو ان خواتین اور بچوں کی فہرست موصول ہوئی ہے جنہیں معاہدے کی شرائط کے تحت رہا کیا جانا ہے، لہذا فائر بندی جاری رہے گی۔”

اسرائیلی فوج نے بھی عبوری فائر بندی میں مزید ایک دن کی توسیع کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا، “یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے ثالثوں کی کوششوں کی روشنی میں آپریشنل وقفہ جاری رہے گا، جو کہ معاہدے کے شرائط کے تابع ہوگا۔ ”

قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجدالانصاری نے بتایا کہ، “فلسطینی اور اسرائیلی فریق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ پٹی کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے فائربندی میں مزید ایک دن کی توسیع پر متفق ہوگئے ہیں۔”

اسرائیل اور حماس کی جنگ میں تازہ ترین پیش رفت
عسکریت پسند تنظیم حماس نے عبوری فائر بندی معاہدے کے تحت چھٹے روز یعنی بدھ کوسولہ اسرائیلی یرغمالیوں کوجب کہ اسرائیل نے مزید 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا۔ گزشتہ جمعے کے روز سے شروع ہونے والی عبوری فائر بندی کے تحت حماس نے اب تک 97 یرغمالیوں کو جب کہ اسرائیل نے 210 فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن فائر بندی میں مزید توسیع پر زور دینے کے لیے اسرائیلی رہنماؤں سے بات کر رہے ہیں۔

قطر ثالث کی حیثیت سے اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ فائر بندی کی مدت میں زیادہ سے زیادہ توسیع کی جاسکے جب کہ کئی ممالک اور اقو ام متحدہ عبوری فائر بندی کے بجائے مستقل جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران تقریبا ً 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائیوں میں 13300فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد اب بھی لاپتہ ہیں اور بہت سے ملبے تلے دبے ہوسکتے ہیں۔

حماس نے تقریباً 240 اسرائیلوں کو اغوا کر لیا تھا اور ان میں سے اب تک 73 رہا کیے جا چکے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل نے جن فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے ان میں بیشتر نوعمر لڑکے اور خواتین ہیں، جن پر اسرائیلی فورسز پر پتھراؤ کرنے کے الزامات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں