سعودی ولی عہد کی کردار کشی مہم: صحافیوں اور شیعہ تنظیموں کیخلاف تفتیش شروع

اسلام آباد (ویب ڈیسک) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران انہیں ہدف بنا کر سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے صحافیوں اور شیعہ تنظیموں کے خلاف تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

اس سلسلے میں 13مارچ کو لکھے گئے خط کی نقل ڈان نیوز ٹی وی کو موصول ہوئی جس کی ایف آئی اے ذرائع نے مستند ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

یہ نوٹیفکیشن اس وقت سے سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے جب صحافی مرتضیٰ سولنگی، جن کا نام بھی اس نوٹس میں شامل ہے نے اپنے خلاف تحقیقات شروع ہونے پر شدید احتجاج کیا تھا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا تھی کہ تو عمران خان کی شرمناک حکومت کو مقتول صحافی جمال خاشقجی کی تصویر ٹوئٹر پروفائل پر لگانے سے مسئلہ ہے اور وہ اسے قانون کے خلاف تصور کرتے ہیں؟۔

اس خط پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری عبدالرؤف نے دستخط کیے ہیں جس میں راولپنڈی میں ایف آئی اے کے تمام ایڈیشنل ڈائریکٹرز کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ان 6 صحافیوں اور افراد کے ساتھ ساتھ 4 تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی شروع کرے۔

جن صحافیوں کے ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کی انکوائری کرنے کا کہا گیا ہے ان میں جیو، جنگ، دی نیوز گروپ آف میڈیا سے وابستہ معروف صحافی عمر چیمہ، ٹی وی اینکر مطیع اللہ جان، کیپٹل نیوز ٹی وی کے مرتضی سولنگی، روزنامہ جنگ کے سینئر صحافی اعزاز سید، ٹی وی اینکر عمار مسعود اور معروف بلاگر احمد وقاص گورایہ شامل ہیں۔

احمد وقاص گورائیہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ

جن چار جماعتوں اور تنظیموں کے خلاف تحقیقات کیہ دایت کی گئی ہے ان میں مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، حزب التحریر اور تعمیر وطن پارٹی شامل ہیں۔

اس خط میں کہا گیا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کو ہدف بنا کر منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی جس کے دوران کچھ سوشل میڈیا صارین اور گروپس دورے کے آخری دن تک خاص طور پر متحرک رہے۔

خط میں صحافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان صارفین نے سوشل میڈیا پر اپنی پروفائل تصویر سعودی صحافی جمال خاشقجی کی لگائی جس سے مہمان کی تضحیک کا پیغام گیا۔

جن گروپس کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے ان کے بارے میں اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ گروپس محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ متحرک رہے۔

تمام ایڈیشنل ڈائریکٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی تفتیشی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان کو جمع کرائیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں استنبول کے سعودی سفارتخانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد محمد بن سلمان کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

نومبر میں امریکی خفیہ ادارے نے قتل کی تفتیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس قتل کے پیچھے سعودی ولی عہد تھے تاہم سعودی عرب نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 20ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں