فرانس: پیرس میں سیاحوں پر ’اللہ اکبر‘ کے نعروں کے ساتھ حملہ، ایک شخص ہلاک، 2 زخمی، حملہ آور گرفتار

پیرس (ڈیلی اردو/بی بی سی) فرانس کے داراحکومت پیرس کے مرکزی حصے میں چاقو اور ہتھوڑے سے ہونے والے ایک حملے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے ہیں۔

فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمانین کے مطابق حملہ آور نے شہر کے اس حصے میں سیاحوں کو نشانہ بنایا جو مشہور ایفل ٹاور کے قریب ہے۔

انھوں نے بتایا ہے کہ ایک 26 سالہ فرانسیسی شہری کو گرفتار کیا جا چکا ہے جس کو سکیورٹی سروسز پہلے سے ہی جانتے تھے۔

ان کے مطابق ملزم نے سیاحت کی غرض سے فرانس آنے والے ایک جوڑے کے قریب پہنچ کر ان پر حملہ کیا اور ایک جرمن شہری کو جان لیوا زخم پہنچے۔

اس حملے کے بعد پولیس نے ملزم کا پیچھا کیا تاہم وہ دو اور افراد پر ایک ہتھوڑے کی مدد سے حملہ کرنے میں کامیاب ہوا جس کے بعد ٹیزر کی مدد سے اسے روکا گیا اور پھر اسے حراست میں لے لیا گیا۔ زخمی ہونے والوں کو ہنگامی سروسز نے طبی امداد فراہم کی۔

https://twitter.com/NewsAlertsG/status/1731194587484450823?t=USGvQHmsgv5bpuSJoy1vTQ&s=19

فرانسیسی وزیر داخلہ نے بتایا ہے کہ حملہ آور نے عربی زبان میں اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور بعد میں پولیس کو بتایا کہ وہ اس لیے پریشان تھا کیوںکہ ’بہت سے مسلمان افغانستان اور فلسطین میں مر رہے ہیں۔‘

فرانسیسی وزیر داخلہ کے مطابق ملزم کو 2016 میں ایک حملے کی منصوبہ بندی کرنے پر چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ فرانسیسی سکیورٹی سروس کی واچ لسٹ پر تھا۔

فرانسیسی وزیر داخلہ نے دعوی کیا کہ ملزم کو نفسیاتی مسائل کا بھی سامنا رہا ہے۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق ملزم کا نام آرمنڈ آر کے نام سے شناخت ہوئی ہے ، جو کہ 26 سالہ فرانسیسی شہری ہے جو کہ ایرانی والدین کے ساتھ ہے۔

دوسری جانب سنیچر کی ہی رات کو پیرس کے ایک اور علاقے میں بیر حکیم میٹرو سٹیشن کے قریب پولیس نے ایک آپریشن بھی کیا اور حکام نے لوگوں کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی۔

ملک کے انسداد دہشت گردی پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ایفل ٹاور کے قریب ہونے والے حملے کی تفتیش کر رہے ہیں۔

ایکس نامی سماجی رابطوں کی سائٹ پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس حملے سے متاثرہ افراد کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ایمرجنسی سروس کو فوری ردعمل کے لیے شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے لکھا کہ ’قومی انسداد دہشت گردی پراسیکیوٹر کا دفتر اب اس معاملے پر روشنی ڈالنے کا ذمہ دار ہے تاکہ فرانسیسی عوام کے نام پر انصاف ہو سکے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں