اسرائیل کا شام میں فضائی حملہ، ایرانی پاسداران انقلاب کے 2 سینئر عسکری مشیر ہلاک

تہران (نمائندہ ڈیلی اردو) اسرائیلی فوج نے شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب فضائی حملہ کیا ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے 2 سینئر عسکری مشیر ہلاک ہلاک ہوگئے۔

ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب گارڈز شام میں ملٹری ایڈوائزر کے مشن پر تھے۔

دوسری جانب خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ آج صبح شامی فضائیہ نے اسرائیلی راکٹ حملہ ناکام بنانے کا بتایا تھا۔

اسرائیل گزشتہ کئی برسوں سے شام میں ایسے اہداف کو نشانہ بناتا رہا ہے جنہیں ایران سے منسلک قرار دیا جاتا ہے۔ شام میں 2011ء میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے اس جنگ زدہ ملک میں ایرانی اثر و رسوخ کافی زیادہ بڑھا ہے۔

شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس، جو کہ برطانیہ میں قائم حزب اختلاف کی جنگی نگرانی کرنے والی ایک تنظیم ہے، اس نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں جنوبی دمشق کے مضافاتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا، جہاں ’افواج حزب اللہ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں‘۔

تنظیم کے مطابق اس حملے میں تین حزب اللہ کے جنگجو اور دو غیر ملکی ہلاک ہوئے جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے۔

شام میں ایک دہائی سے جاری جنگ کے دوران اسرائیل نے اس کی سرزمین پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں جن میں بنیادی طور پر ایران کی حمایت یافتہ فورسز اور لبنانی حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ شامی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں شام کے ہوائی اڈوں اور ایئر بیسز پر حملے تیز کر دیے ہیں تاکہ ایران کی جانب سے حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی کو روکا جاسکے۔

اسرائیلی فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد شام میں ایران کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو کم کرنا تھا۔

لبنان کی حزب اللہ کی قیادت میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا مشرقی، جنوبی اور شمال مغربی شام کے وسیع علاقوں اور دارالحکومت دمشق کے کئی مضافات میں اپنا تسلط رکھتی ہیں۔

شامی صدر بشار الاسد کی حکومت نے کبھی بھی عوامی سطح پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں ایرانی افواج اس کی جانب سے کردار ادا کرتی ہیں، اس کا دعویٰ ہے کہ وہاں تہران کے صرف فوجی مشیر موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں