نیپال کی اپنے شہریوں کی روسی فوج میں بھرتی کیخلاف تنبیہ

کھٹمنڈو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) ایسا نیپال نے روس میں اپنے چھ سپاہیوں کی اموات کے بعد کیا ہے۔

نیپال نے ماسکو پر زور دیا ہے کہ وہ نیپالی شہریوں کو روسی فوج میں بھرتی نہ کرے۔ نیپال نے یہ اقدام اپنے چھ شہریوں کی روسی فوج میں ملازمت کے دوران ہلا کت کی خبر کے پیش نظر کیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی نیپال نے روسی فوج میں پہلے سے بھرتی شدہ نیپالی باشندوں کی واپسی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

نیپالی فوجی جنہیں ‘گورکھا‘ بھی کہا جاتا ہے، اپنی بہادری کے لیے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔ 1947 میں پاک بھارت تقسیم کے بعد سے نیپالی شہری معاہدوں کے تحت برطانیہ اور بھارت کی افواج میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

تاہم نیپال کا روس کے ساتھ ایسا کوئی فوجی معاہدہ طے نہیں ہے۔ نیپالی حکومت نے مزید تفصیلات دیے بغیر ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے چھ شہری، جو روسی فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے اب مارے جا چکے ہیں۔

نیپال کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز روس سے درخواست کی ہے، ”روسی حکومت فوری طور پر ان فوجیوں کی لاشیں نیپال بھیجے اور ان کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔‘‘

حکومتی بیان میں مزید ایک نیپالی شہری کی بازیابی کے لیے سفارتی کوششوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو روسی فوج میں خدمات انجام دیتے ہوئے یوکرینی افواج کی جانب سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں اسے رہا کر دیا گیا۔

نیپال نے اپنے شہریوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی جنگ زدہ ملک کی فوج میں شامل ہونے سے گریز کریں۔

انگریزی روزنامہ دی کھٹمنڈو پوسٹ نے ماسکو میں موجود نیپال کے سفیر میلان راج تلادھر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو سو کے قریب نیپالی باشندے روسی فوج میں کرائے کے سپاہیوں کے طور پر کام کر رہے تھے۔ اس بیان پر کھٹمنڈو میں موجود روسی سفارت خانے نے تاہم فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا-

اپنا تبصرہ بھیجیں