کیپٹل ہل حملہ کیس: امریکی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دے دیا

واشنگٹن (ڈیلی اردواے پی/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اگلے برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے کیپیٹل ہل پر حملے میں ان کے کردار کے لیے امریکی آئین میں بغاوت کی شق کا حوالہ دیا۔

امریکی ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے منگل کی شام کو اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ چھ جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر ہونے والے حملے میں ان کے کردار کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدہ صدارت پر فائز ہونے کے لیے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔

ریاستی سپریم کورٹ نے آئین میں بغاوت کی شق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ برس کا صدارتی انتخاب ریاست میں نہیں لڑ سکتے ہیں۔

ایک تاریخی فیصلے میں تین کے مقابلے چار ججوں نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ صدارتی امیدوار کے لیے اہل نہیں ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ جب امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کے سیکشن تین کو صدارتی امیدوار کو نااہل قرار دینے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق ٹرمپ کو کولوراڈو میں اگلے برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے بیلٹ پر موجود ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

ججوں نے اپنے فیصلے میں لکھا: ”ہم ان نتائج تک اتنی آسانی سے نہیں پہنچتے ہیں۔ اس وقت ہمارے سامنے سوالات کی جو شدت اور وزن ہے، ہم اس کو بھی اپنے ذہن میں رکھتے ہیں۔”

ججز نے مزید لکھا: ”اسی طرح، بغیر کسی خوف یا کسی کی حمایت کے، قانون کو نافذ کرنے کے اپنے پختہ فرض کو بھی ذہن میں رکھتے ہیں اور ان فیصلوں پر عوامی ردعمل سے متاثر ہوئے بغیر قانون کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔”

ٹرمپ کا فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا منصوبہ

سابق صدر ٹرمپ کے ایک ترجمان نے کولوراڈو کی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ”غیر جمہوری” قرار دیا اور امریکی سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ امریکی سپریم کورٹ میں قدامت پسند ججوں کی دو تہائی اکثریت ہے۔

اسی سپریم کورٹ کے چھ جج دائیں بازو کی حمایت والے بعض فیصلے سنا چکے ہیں، جس میں گزشتہ برس کا اسقاط حمل کے حقوق کا بھی وہ اہم فیصلہ شامل ہے، جس میں رو بمقابلہ ویڈ والے تحفظ کو ختم کر دیا گیا تھا۔

ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا، ”کولو راڈو کی سپریم کورٹ نے آج رات مکمل طور پر ایک ناقص فیصلہ سنایا ہے اور ہم اس کے خلاف امریکی سپریم کورٹ میں جلد ہی اپیل دائر کریں گے۔ ہم اس سنگین غیر جمہوری فیصلے کو روکنے کے لیے ایک ساتھ مل کر درخواست دائر کریں گے۔”

ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے 14 ویں ترمیم کا حوالہ دینے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ یہ ان لاکھوں ووٹروں کو ووٹ سے روکنے کی کوشش ہے، جن کے لیے ٹرمپ پہلی ترجیح ہیں۔

واضح رہے کہ ٹرمپ امریکی تاریخ میں ایسے پہلے صدارتی امیدوار ہیں، جنہیں امریکی آئین کی شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والی شق کے تحت وائٹ ہاؤس کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ اس شق کے تحت ”بغاوت پر اکسانے یا بغاوت کرنے” میں ملوث ہونے والے اہلکاروں کو سرکاری عہدہ سنبھالنے سے باز رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔

دیگر ریاستیں کولوراڈو کی پیروی کر سکتی ہیں

اس فیصلے کا اطلاق پانچ مارچ کو ریاست میں ہونے والے ریپبلکن کے پرائمری انتخاب پر پڑ سکتا ہے، تاہم اس کا نتیجہ پانچ نومبر کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران ٹرمپ کی حیثیت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

امریکہ میں انتخابی پیشن گوئی کرنے والے غیر جانبدار ادارے کولوراڈو کو ڈیموکریٹس کے لیے محفوظ مانتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ٹرمپ کی قسمت سے قطع نظر صدر جو بائیڈن ہی اس میں کامیاب ہوں گے۔

ٹرمپ سن 2020 میں کولوراڈو سے 13 فیصد پوائنٹس سے ہار گئے تھے اور انہیں اگلے برس کے صدارتی انتخابات جیتنے کے لیے اس ریاست کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

لیکن سابق صدر کے لیے سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ مزید ریاستوں کی عدالتیں اور انتخابی اہلکار کولوراڈو کے اس فیصلے کی پیروی کر سکتے ہیں اور ٹرمپ کو ان ریاستوں سے باہر کر سکتے ہیں، جہاں صدر بننے کے لیے جیتنا لازمی ہے۔

واضح رہے کہ آئین کی 14ویں ترمیم کے سیکشن تین کے تحت ٹرمپ کو نااہل قرار دینے کے لیے ملک بھر میں درجنوں مقدمے دائر کیے گئے ہیں، اس لیے خطرہ اس بات کا ہے کہ انہیں دوسری ریاستوں میں بھی اسی طرح کے فیصلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ قانون کسی بھی ایسے شخص کو عہدے پر فائز ہونے سے روکتا ہے جس نے آئین کی ”حمایت” کرنے کا حلف اٹھایا ہو اور پھر اس کے خلاف ”بغاوت پر اکسانے یا بغاوت میں ملوث” ہوا ہو۔ امریکی خانہ جنگی کے بعد کی دہائیوں کے دوران اسے صرف چند بار ہی استعمال کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں