دہشت گرد تنظیم حماس کے خاتمے میں کوئی شارٹ کٹ نہیں، اسرائیلی آرمی چیف

تل ابیب (ڈیلی اردو/وی او اے) اسرائیلی افواج نے منگل کو غزہ کی پٹی کے متعدد حصوں میں ایسے وقت میں تازہ فضائی حملے کیے ہیں، جب ملک کے فوجی سربراہ نے کہا کہ ممکنہ طور پر یہ تنازعہ مزید کئی ماہ تک جاری رہے گا۔

اسرائیل کے آرمی چیف ہرزی حلوی نے منگل کو حماس کے عسکریت پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “دہشت گرد تنظیم کو ختم کرنے میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔”

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے 100 سے زائد اہداف پر حملے کیے، جن میں سرنگوں کے داخلی راستے شامل ہیں جنہیں حماس کے عسکریت پسند اسرائیلی افواج کے خلاف حملے منظم کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

اسی اثنا میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہےکہ اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر منگل کو وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کے ساتھ غزہ کے تنازعے اور حماس سے یرغمالوں کی واپسی سے منسلک متعلق متعدد امور پر بات چیت کے لیے ملاقات کر رہےہیں۔

رہائشیوں نے وسطی غزہ میں نصیرات، مغازی اور بوریج پناہ گزین کیمپوں کے علاقوں میں فضائی حملوں اور گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔

کرسمس کے دنوں میں جنگ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، خاص طور پر اس علاقے میں جو غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی موسمی آبی گزرگاہ کے جنوب میں واقع ہے۔

اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی شہریوں سے علاقہ چھوڑنے کے لیے کہا ہے جب کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ اب کوئی ایسی محفوظ جگہ باقی نہیں رہی جہاں وہ چلے جائیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے منگل کو غزہ میں حالیہ مہلک اسرائیلی فوجی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ جنگ شروع ہوئے اب 11 ہفتے ہو چکے ہیں۔ جنگ روکنے کے عالمی مطالبوں کے باوجود اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے جس سے تنازع پھیلنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں اور امریکہ اور ایران سے منسلک فورسز خطے میں ایک دوسرے حملہ کر سکتی ہیں۔

حماس نے 7 اکتوبر کی صبح ایک اچانک اور بڑے حملے میں 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا جس کا جواب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک وسیع تر فوجی کارروائی کے ساتھ دیا۔ جس کے نتیجے میں حماس کے زیر اقتدار غزہ کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو گیا اور ہزاروں افراد مارے گئے۔

اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کو شہری ہلاکتوں میں کمی کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی صدر بائیڈن اسرائیلی فورسز کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو اندھادھند بمباری قرار دے چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں