کیا بھارت نے حافظ سعید کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے؟

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) اطلاعات ہیں کہ نئی دہلی نے لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی حوالگی کے لیے پاکستان کو پہلی بار باضابطہ درخواست بھیجی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بھارت اورپاکستان کے درمیان حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت نے پہلی بار حافظ محمد سعید کی حوالگی کے لیے پاکستان کو باضابطہ ایک درخواست بھیجی ہے اور کہا ہے کہ ان کی حوالگی کا عمل جلد شروع کیا جائے۔

بھارت سن 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے کے لیے پاکستان کے معروف عالم دین اور لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے۔ اس حملے میں ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارت ماضی میں بھی کئی بار ان کی حوالگی کی بات کر چکا ہے، تاہم اطلاعات کے مطابق اس بار بھارتی وزارت خارجہ نے اس کے لیے باضابطہ درخواست بھیجی ہے۔

ہمیں اس بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

گزشتہ روز سب سے پہلے ایک پاکستانی میڈیا ادارے ‘اسلام آباد پوسٹ’ نے اس بارے میں پاکستانی حکام کے بعض ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ بھارت نے حافظ سعید کو حوالے کرنے کی درخواست بھیجی ہے۔

جمعرات کے روز بھارتی میڈیا ادارے ‘انڈیا ٹوڈے’ نے اس خبر کی یہ کہہ کر تصدیق کی کہ نئی دہلی میں بھارتی وزارت داخلہ کے ذرائع نے حوالگی کی درخواست بھیجنے کی توثیق کی ہے۔

اس نے اپنی رپوٹ میں لکھا کہ حکومت کے ذرائع نے ”تصدیق کی ہے کہ وزارت خارجہ نے پاکستانی حکومت کو ایک باضابطہ درخواست بھیجی ہے، جس میں سعید کی حوالگی کے لیے قانونی کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔”

البتہ ابھی تک درخواست کے متن کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

بھارت ممبئی حملوں کے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حافظ سعید کی حوالگی کا بار بار مطالبہ کرتا رہا ہے، لیکن چونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، اس لیے یہ عمل پیچیدگی کا شکار رہا ہے۔

ان کی حوالگی کا عمل اگر شروع کیا جاتا ہے، تو دونوں ممالک کے متعلقہ حکام کے درمیان تعاون اور رابطے کی ضرورت ہو گی، جو فی الوقت برائے نام ہے۔

اب یہ دیکھنا بھی باقی ہے کہ پاکستان اس باضابطہ درخواست کا جواب کیا دیتا ہے اور کیا یہ دونوں ملکوں میں سکیورٹی خدشات سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں تعاون بڑھانے کی راہ ہموار کر پائے گا؟

بھارت میں حافظ سعید کے خلاف کیس

حافظ محمد سعید بھارت کو انتہائی مطلوب افراد میں سے ایک ہیں، جس نے انہیں دہشت گردوں کی ٹاپ فہرست میں درج کر رکھا ہے۔ ان پر سن 2008 کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں امریکہ کی طرف سے 10 ملین ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا تھا۔

البتہ حافظ سعید اس حوالے سے اپنے آپ کو بے گناہ بتاتے ہیں اور حملوں سے انکار کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان کے دعووں کے باوجود انہیں کئی سالوں سے مختلف قانونی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے۔

انہیں پہلی بار جولائی سن 2019 میں گرفتار بھی کیا گیا تھا اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے پاکستان کے جائزے سے چند ماہ قبل 11 برس کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ تاہم بعد میں وہ بری ہو گئے۔

رواں برس اپریل میں ایک پاکستانی عدالت نے حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے کے الزام میں 31 برس قید کی سزا سنائی تھی، تاہم وہ ضمانت پر رہا ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق سن 2017 میں نظر بندی سے رہا ہونے کے بعد سے وہ آزاد رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں