اسرائیلی وزیر کا فلسطینیوں سے ایک بار پھر غزہ چھوڑنے کا مطالبہ

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/وی او اے)
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین تین یاہو کی حکومت میں دائیں بازو کی اتحادی جماعت کی ایک وزیر نے غزہ کے فلسطینیوں سے محصور علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ دہرایا ہے تاکہ اسرائیل یہاں ترقی کے کام کر سکیں۔

وزیرِ خزانہ بیزلیل سموٹریچ کو جنگی کابینہ اور غزہ کے مستقبل کے بارے میں بات چیت سے خارج کر دیا گیا ہے۔ لیکن ان کا بیان زیادہ تر عرب دنیا میں پائے جانے والے اس خدشے کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو ان سر زمین سے بے دخل اور وہاں مستقبل کی ریاست تعمیر کرنا چاہتا ہے۔

ایسے بیانات ان خدشات کو جنم دیتے کہ اسرائیل سال 1948 کے قیام کے وقت کی طرح ایک بار پھر فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر بے دخل کرنا چاہتا ہے۔

سموٹریچ نے آرمی ریڈیو پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ “غزہ میں جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے وہ یہاں سے نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔”

“اگر غزہ میں ایک لاکھ یا دو لاکھ عرب ہیں اور 20 لاکھ عرب نہیں تو علاقے کے مستقبل کے بارے میں بحث بالکل مختلف ہوگی۔”

ان کے بقول اگر 23 لاکھ کی آبادی اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنے کی خواہش کے ساتھ نہ بڑھ رہی ہو تو غزہ کو اسرائیل میں مختلف انداز میں دیکھا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سموٹریچ نے کہا کہ زیادہ تر اسرائیلی معاشرہ کہے گا کہ کیوں نہیں، یہ ایک اچھی جگہ ہے۔ آیے صحرا کو آباد کر دیں اور یہ کہ ایسا کسی کی قیمت پر نہیں ہوگا۔

سموٹریچ کی سخت گیر دائیں بازوں کی مذہبی جماعت صیہونیت پارٹی کو اسرائیل کی آبادکار برادری کی حمایت حاصل رہی ہے۔ ماضی میں بھی وہ اس طرح کے ہی تبصرے کر چکے ہیں جو خود کو اسرائیل کے سب سے اہم اتحادی، امریکہ کے ساتھ متصادم قرار دیتے ہیں۔

لیکن ان کے خیالات اس سرکاری حکومتی مقف کی عکاسی نہیں کرتے کہ غزہ کے لوگ حماس کے خلاف جنگ کے بعد اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔

وسطی غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 35 افراد ہلاک

وسطی غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اتوار کو کم از کم 35 افراد ہلاک ہو گئے۔

خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق یہ حملے اسرائیل کے وزیرِ اعظم کے اس بیان کے ایک دن بعد ہوئے جب جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کی مزاحمت کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ مزید کئی ماہ تک جاری رہے گی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی حکومت اور عسکری صلاحیتوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے، جہاں سے اس نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔

عسکریت پسندوں نے اسرائیل کے وسیع سرحدی دفاع کو توڑنے کے بعد تقریباً 1200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس حملے نے اسرائیل کے تحفظ کے احساس کو درہم برہم کر دیا۔ انہوں نے تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

حماس کے زیرِ اقتدار غزہ میں محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی میں 21 ہزار سے زائد سے زیادہ فلسطینی ہلاک جب 56 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

امریکہ کی بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی

امریکی فوج نے اتوار کو کہا کہ اس کی افواج نے حوثی باغیوں پر اس وقت فائرنگ کی جب انہوں نے بحیرہ احمر میں ایک مال بردار جہاز پر حملہ کیا، جس میں غزہ میں جنگ سے منسلک بحری تنازع میں اضافے کے باعث ان میں سے کئی ہلاک ہو گئے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ ہم آگے بڑھتے ہوئے اپنے دفاع میں کام کرنے جا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق یو ایس سنٹرل کمانڈ نے کہا کہ یو ایس ایس گریویلی ڈسٹرائر بحری جنگی جہاز کے عملے نے ہفتے کے آخر میں سنگاپور کے جھنڈے والے مارسک ہانگژو پر فائر کیے گئے دو اینٹی شپ بیلسٹک میزائلوں کو مار گرایا۔

امریکی بحریہ نے کہا کہ چار چھوٹی کشتیوں نے پھر اسی مال بردار جہاز پر اتوار کی صبح چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کیا جب کہ باغیوں نے جہاز پر چڑھنے کی کوشش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں