ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کی تقریب میں دو دھماکے، 100 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

تہران (ڈیلی اردو/بی بی سی/رائٹرز) ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق کرمان میں سابق جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقریب میں دو دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 103 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق جنوبی شہر کرمان کے علاقے گولزار شہدائے جانے والے راستے میں صاحب الزمان مسجد کے قریب دونوں دھماکے ہوئے۔

کرمان کے نائب گورنر کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک دہشت گردی کا حملہ تھا۔‘

جائے وقوعہ کی ویڈیوز میں سڑک پر لاشیں اور ایمبولینسوں کی نقل و حرکت دیکھی جاسکتی ہے۔

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروہ نے تسلیم نہیں کی ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران عرب علیحدگی پسند گروہوں، نام نہاد دولت اسلامیہ (داعش) اور سنی جہادی تنظیموں نے ایرانی سکیورٹی فورسز اور مزاروں پر حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی تھیں۔

یاد رہے کہ جنوری 2020 میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو عراق میں امریکی افواج کے فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر 62 سالہ قاسم سلیمانی کو بغداد کے ہوائی اڈے پر ان کی کار پر ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ ان کے ہمراہ کار میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے عراقی کمانڈر بھی موجود تھے۔

بدھ کے دھماکے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں کہ جب ایران کے حمایت یافتہ گروہ حماس کے ایک رہنما لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

ایرانی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے بھیجے گئے کم از کم ایک امدادی کارکن کی دوسرے دھماکے میں ہلاکت ہوئی جو اس سے قبل پہلے دھماکے کے بعد جائے وقوعہ کی طرف گئے تھے۔

بی بی سی فارسی کے مطابق کرمان میڈیکل ایمرجنسی سینٹر کے سربراہ شہاب صالحی نے کہا کہ یہ ’دو بم دھماکے‘ تھے۔ جبکہ کرمان کے میئر سعید شیرباف کا کہنا ہے کہ دونوں دھماکے ’10 منٹ‘ کے وقفے سے ہوئے۔

خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق بم دو تھیلوں میں رکھے گئے تھے اور ریموٹ سے دھماکہ کیا گیا۔

حکام نے فوری طور پر اس جگہ پر موجود لوگوں سے کہا کہ وہ جلد از جلد جگہ کو خالی کر دیں۔ سکیورٹی حکام صورتحال کا جائزہ لےکر تحقیقات کر رہے ہیں۔

ہلال احمر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’اس دھماکے کی آواز خوفناک تھی اور انھیں تقریب میں بھیڑ بہت زیادہ ہونے اور سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہیں۔‘

ایران کے سرکاری ٹی وی نیوز چینل نے تقریب کی تصاویر دکھائیں ہیں جن میں لوگ خوفزدہ دکھائی دے رہے تھے۔

کرمان کی ہلالِ احمر سوسائٹی کے سربراہ رضا فلاح نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ تقریب کے دوران سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود زوردار دھماکے ہوئے۔

ہلالِ احمر سوسائٹی کے رضاکاروں نے زخمیوں کو موقع پر طبی امداد فراہم کی۔ ایران کے بعض خبر رساں اداروں نے دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ایران میں یومِ سوگ کا اعلان

ایران نے دھماکوں کے بعد جمعرات کو یومِ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

سرکاری ٹیلی ویژن نے بدھ کو اعلان کیا کہ “کرمان میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد حکومت نے جمعرات کو سوگ کا اعلان کیا ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں