صدرنے حوثی ڈرون حملے کے جواب میں فضائی حملوں کی منظوری دی، وائٹ ہاؤس

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ یمن کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن مزید کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔ وائٹ ہاؤس کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر بائیڈن نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے ڈرون حملے کے جواب میں منگل کو فضائی حملوں کی منظوری دی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے ایئر فورس ون پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یمن کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ کل رات کیے جانے والے فضائی حملوں سمیت صدر جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ جنگ میں اضافے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی اور برطانوی فورسز نے بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر حملے کرنے والے ایران کے حمایت یافتہ حوثی گروپ کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے جمعرات کی رات کو یمن بھر میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔

کربی نے کہا کہ بائیڈن نے حوثیوں کی جانب سے منگل کے روز کیے جانے والے حملے کے بعد فضائی کارروائی کی منظوری دی جس کے بعد امریکی اور برطانوی بحری فورسز نے یمن میں مقیم حوثیوں کے جنوبی بحیرہ احمر میں داغے گئے ڈورنز اور میزائلوں کو مار گرایا اور ان کا یہ حملہ پسپا کر دیا۔

حملے کے دوران صدر بائیڈن کو فوری طور پر اس کے متعلق باخبر رکھا جا رہا تھا۔ اس کارروائی میں کچھ وقت لگا اور صدر کو بتایا گیا کہ حوثیوں کے حملے کو درستگی کے ساتھ مؤثر طور پر پسپا کر دیا گیا ہے۔

قومی سلامتی کے ترجمان کربی کا مزید کہنا تھا کہ منگل کی سہ پہر صدر نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کو طلب کیا۔ صدر کو ردعمل کے آپشنز کے متعلق بتایا گیا جن کی اسی وقت منظوری دے دی گئی۔

کربی کا مزید کہنا تھا کہ منگل کو حوثیوں کا حملہ امریکہ کی طرف سے یہ انتباہ جاری کیے جانے کے عین بعد ہوا ہے، جسے حوثیوں کے لیے ایک حتمی وارننگ کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے منگل کے اس حملے میں واضح طور پر اس انتباہ کی خلاف ورزی کی اور اسی وجہ سے جوابی حملے ہوئے۔

جان کربی کا کہناتھا کہ امریکہ اور برطانیہ کی فورسز کے حملوں سے حوثیوں کی عسکری صلاحیتوں میں جو کمی ہوئی ہے اس بارے میں جنگی نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، اور امریکہ ان قانونی احکامات کے بارے میں مطمئن اور پراعتماد ہے جو صدر بائیڈن نے حملوں کا حکم دینے کے لیے جاری کیے تھے۔

ایران نے یمن پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے جب کہ سعودی عرب نے تحمل سے کام لینے اور جنگ بڑھانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ روس نے یمن پر حملوں کے خلاف سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی بھی درخواست کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں