سیالکوٹ میں دو مسیحی بھائیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے کا الزام میں دو افراد گرفتار

گوجرانوالہ (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پولیس نے دو مسیحی بھائیوں کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنانے اور وضو کروا کر زبردستی اسلام قبول کرنے کے الزام میں دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) محمد حسن اقبال نے مقدمے کے اندراج کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ملزمان پر زبردستی اسلام قبول کرانے کا الزام حساس نوعیت کا ہے جس کے بارے میں ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

دونوں مسیحی بھائیوں کی ایک فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں ان کے جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نشانات نظر آ رہے ہیں۔

ایف آئی آر میں کیا لکھا گیا ہے؟

سیالکوٹ کے تھانہ کوٹلی لوہاراں میں اعظم مسیح کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مدعی مقدمہ نے ایف آئی آر میں بتایا کہ وہ بازار میں موجود تھا کہ وہاں ایک مسلح ملزم قسیم شاہ آیا اور انہیں زبردستی اپنے ساتھ موٹرسائیکل پر بٹھا کر سنی شاہ کے گھر لے گیا۔

ایف آئی آر میں مدعی کے بقول وہاں لے جا کر دونوں افراد نے انہیں لوہے کی سلاخوں سے مارنا شروع کیا اور کہا کہ تم غلط کام کروا رہے ہو۔ اگر اپنی جان بچانا چاہتے ہو تو اسلام قبول کر لو۔

انہوں نے ایف آئی آر میں بتایا کہ کچھ دیر بعد قسیم شاہ ان کے دوسرے بھائی ندیم مسیح کو بھی اپنے ساتھ لے آیا اور پھر ہم دونوں بھائیوں کو سلاخوں سے مارنا شروع کردیا اور ندیم سے موبائل چھین لیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے تشدد کی وجہ سے دونوں بھائی زخمی ہو گئے جب کہ دونوں ملزمان ان دونوں بھائیوں کو دھمکاتے رہے۔

ان کے بقول “ہم نے اپنی جان بخشی کے لیے وضو کیا جس کے بعد وہاں بیٹھے نامعلوم فرد نے ہمیں کلمہ پڑھایا اور (ایک ملزم) سنی شاہ نے ہماری ویڈیو بنائی کہ ہم نے بخوشی خود اسلام قبول کر لیا ہے۔ اس کے بعد ملزمان نے ہمیں گھر واپس جانے کا کہہ دیا۔”

دوسری جانب سیالکوٹ پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں جن سے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے الگ الگ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کا سول اسپتال سے طبی معائنہ کرایا گیا ہے جس میں تشدد ثابت ہو گیا ہے۔ تاہم زبردستی اسلام قبول کروانے کا الزام حساس نوعیت کا ہے جس سے حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ اس الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے ماضی کے بارے میں بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔ ان کی ماضی کی سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں اور اگر انہوں نے واقعی ایسا غیر قانونی کام کیا ہے تو اس کے کیا مقاصد تھے؟

وزیرِ اعظم واقعے کا نوٹس لیں: مسیحی رہنما

پاکستان مسیحی پارٹی کے صدر عمانوئیل اطہر جولیس کہتے ہیں کہ سیالکوٹ میں ایک بار پھر ظلم و تشدد کی مثال قائم کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2021 میں سیالکوٹ میں ایک فیکٹری کے سری لنکن مینیجر کو مشتعل ہجوم نے توہینِ مذہب الزام میں تشدد کرکے قتل کردیا تھا اور بعد ازاں ان کی لاش کو سڑک پر آگ لگا دی تھی۔

عمانوئیل اطہر جولیس کے بقول پاکستان میں اقلیتیں پہلے ہی عدم تحفظ سے دو چار ہیں۔ ایسے میں مسیحیوں سے زبردستی اسلام قبول کروانے کے واقعے نے ثابت کردیا کہ حکومت اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔

انہوں نے نگراں وزیرِ اعظم اور نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی اعلی سطحی تحقیقات کروائی جائیں اور گرفتار ملزمان کی پشت پناہی کرنے والوں کو بھی بے نقاب کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں