بلوچستان میں ‘دہشت گردوں’ کے حملوں میں 15 افراد ہلاک

کوئٹہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) پاکستانی فوج نے بتایا کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم میں 4 سکیورٹی اہلکار اور 2 سویلین سمیت کم از کم 15 افراد مارے گئے۔ ایک سیاسی ریلی کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں بھی چار مزید افراد ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقائی حکام نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ تصادم میں کم از کم چھ عسکریت پسند مارے گئے۔ فوج نے تاہم بعد میں بتایا کہ کئی گھنٹوں تک چلنے والے تصادم میں “تین خود کش بمبار سمیت نو دہشت گرد” ہلاک ہو گئے۔

یہ حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب ملک میں آٹھ فروری کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابات ہونے والے ہیں۔ اور حالیہ دنوں میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے عملے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

کالعدم جماعت بلوچستان لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس تنظیم نے ان حملوں کی سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز بھی جاری کیے ہیں، جن کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

ہم اس بارے میں مزید کیا جانتے ہیں؟

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”متعدد” دہشت گردوں، جن میں خودکش بمبار بھی شامل تھے، نے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے علاقوں مچھ اور کولپور پر حملہ کیا، جس کا سکیورٹی فورسز نے ”موثر” جواب دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے ”تاہم، فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چار بہادر ارکان نے، بہادری سے لڑتے ہوئے، دو معصوم شہریوں کے ساتھ شہادت کو گلے لگا لیا۔”

آئی ایس پی آر نے مزید کہا،”سکیورٹی فورسز ملک میں امن و استحکام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہیں۔ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مؤثر جواب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے بے لوث عزم کا ثبوت ہے۔”

انتخابی ریلی کے قریب دھماکہ

اس دوران ایک سینیئر پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں منگل کو ایک موٹر سائیکل پر نصب بم کا دھماکہ ہوا، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کی ایک ریلی نکل رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں چار افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بم دھماکے کا ہدف ریلی تھی یا نہیں۔ پاکستان الیکشن کمیشن نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں اس کے تین کارکن شامل تھے۔

یہ حملہ پی ٹی آئی کے بانی سابق وزیر اعظم عمران خان کو خفیہ سرکاری دستاویزات لیک کرنے کے الزام میں دس سال قید کی سزا سنائے جانے کے چند گھنٹے بعد ہوا۔

علیحدگی پسندی کے خلاف حکومتی کارروائیاں جاری
قبل ازیں بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے منگل کو بتایا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے مچھ کے علاقے میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ‘دہشت گردوں کے حملے‘ کو ناکام بناتے ہوئے پانچ عسکریت پسندوں کو مار دیا۔

ایکس پر اپنے پیغام میں جان اچکزئی نے بتایا تھا کہ “ہماری مسلح افواج کی جانب سے جس جرات اور لگن کا مظاہرہ کیا گیا وہ واقعی قابل تعریف ہے۔”

خیال رہے کہ اسلام آباد کئی دہائیوں سے بلوچستان میں نسلی علیحدگی پسند دھڑو ں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا لیکن غریب ترین صوبہ ہے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ انہیں تیل اور گیس کے ذخائر کے دولت میں ان کا منصفانہ حصہ نہیں ملتا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بلوچ نسلی شہریوں کے خلاف فوجی کریک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے، جن میں جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں