سعودی عرب کا اسلامی فوج کیلئے 10 کروڑ ریال فنڈ کا اعلان

ریاض (ڈیلی اردو/عرب نیوز/وی او اے) سعودی عرب کی قیادت میں قائم اسلامی فوج کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کا اجلاس ریاض میں ہوا ہے۔

سعودی عرب نے انسدادِ دہشت گردی کے اتحاد کی اس اسلامی فوج کے لیے 10 کروڑ ریال کا فنڈ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

سعودی خبر رساں ادارے ’عرب نیوز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاض میں ہونے والے اجلاس میں اتحاد میں شامل 42 ممالک کے وفود نے شرکت کی جب کہ سعودی وزیرِ دفاع خالد بن سلمان نے ہفتے کو ہونے والے اجلاس کی صدارت کی۔ وہ وزراء دفاع کی کونسل کے چیئرمین ہیں۔

’عرب نیوز‘ کے مطابق دہشت گردی سے نبرد آزما اہم ممالک ترکیہ، مراکش، لیبیا، افغانستان، مصر، سوڈان اور بنگلہ دیش بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔

شہزادہ خالد بن سلمان نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے 10 کروڑ ریال (لگ بھگ 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر) فوج کے لیے بطور فنڈ دینے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم اسلامی فوج کے سربراہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں۔ جنرل راحیل شریف نومبر 2016 میں پاکستان کی فوج سے اپنی تین سالہ مدت مکمل کرکے ریٹائرڈ ہوئے تھے جب کہ ان کو 2017 میں اس اتحاد کا ملٹری کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ وہ اب بھی اسی عہدے پر برقرار ہیں۔

خیال رہے کہ جنگوں کے شکار خطے کے ممالک بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں جن میں یمن، فلسطین، نائجیریا، مالی، لیبیا، چاڈ سمیت دیگر شامل ہیں۔

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے اجلاس میں رکن ممالک کو اتحاد کی حکمتِ عملی اور پروگرام سے آگاہ کیا گیا۔

سعودی وزیرِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ولی عہد کی جانب سے فنڈز مقرر کرنا سعودی عرب کے جدت کی جانب بڑھنے اور تشدد اور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی حمایت کا اظہار ہے۔

انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے اس فوجی اتحاد کے لیے مزید تعاون کے طور پر 46 مختلف تربیتی پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا جو چار مختلف شعبوں میں ہوں گے۔ ان میں نظریات، مواصلات، دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا انسداد اور عسکری تربیت شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں اس اتحاد کے رکن ممالک کی افواج کے سربراہان کا اجلاس دسمبر میں ہوا تھا جس کے بعد اب وزرائے دفاع کا اجلاس ہوا ہے۔

سال 2015 میں اس انسدادِ دہشت گردی کے اتحاد کی اس اسلامی فوج کا قیام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ایما پر ہوا تھا جب کہ اس کا مقصد ہر قسم کی دہشت گردی کی خلاف مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا تھا۔

اس اتحاد کا پہلا باقاعدہ اجلاس 2017 میں ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں