اشتعال انگیز بیانات کا الزام: بھارتی پولیس نے معروف مبلغ مفتی سلمان ازہری کو گرفتار کرلیا

نئی دہلی (ڈیلی اردو/پی ٹی آئی/ڈی ڈبلیو) بھارت کے ایک اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری کو گجرات پولیس نے اشتعال انگیز بیانات کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس مفتی سلمان کو جب تھانے لے کر پہنچی، تو ان کی حمایت میں وہاں بڑی بھیڑ جمع ہو گئی۔

بھارت کے اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری کو ان کے بعض مبینہ اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے گزشتہ شب ممبئی میں گرفتار کیا گیا اور اطلاعات کے مطابق چونکہ یہ معاملہ جونا گڑھ کا تھا اس لیے اب وہ گجرات پولیس کی حراست میں ہیں۔

گجرات کی پولیس اتوار کے روز ان کی گرفتاری کے لیے ممبئی پہنچی تھی، جہاں اسے مفتی سلمان کا دو روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ ملا۔

جب مفتی سلمان ازہری کو گرفتار کر کے ممبئی کے گھاٹ کوپر پولیس اسٹیشن لایا گیا تو وہاں لوگوں کا ایک بھاری ہجوم جمع ہو گیا اور ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔

اس بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے مفتی صاحب کو خود مائیک پر آنا پڑا اور تھانے سے انہوں نے مخاطب کرتے ہوئے لوگوں سے گھر جانے کو کہا۔

معاملہ کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر مفتی سلمان ازہری کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس سے متعلق یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو اکسانے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ ویڈیو بھارتی ریاست گجرات کے شہر جوناگڑھ کا ہے اور 31 جنوری کا بتایا جا رہا، جب مفتی سلمان ازہری نے ایک مذہبی پروگرام کے دوران خطاب کیا تھا۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اس مذکورہ پروگرام کے دو منتظمین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مفتی نے کیا کہا؟

اس پروگرام کی صرف 20 سیکنڈ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس پر بھارتی حکام کو اعتراضات ہیں۔

اس ویڈیو میں مفتی ازہری کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ”دنیا آج ہمیں طعنے دیتی ہے کہ اگر تم اتنے ہی ایماندار ہو تو مارے کیوں جاتے ہو؟ تمہیں فلسطین میں اتنا کیوں قتل کیا گیا؟ عراق، یمن، فلسطین، افغانستان، عرب اور برما، ہر جگہ تمہیں کیوں مارے جاتے ہو؟”

”نوجوان ان ظالموں کو یہ جواب دیں کہ مفتی اعظم نے ہمیں سکھایا تھا۔۔۔۔۔ ہم رسول اللہ کے پروانے ہیں۔ جو پیدا ہی مرنے کے لیے ہوتا ہے۔ وہ کہاں جینے کے لیے آتا ہے۔ پروانے کی محبت اپنے شعلے کے ارد گرد گھوم کر اپنی جان قربان کرنا ہوتا ہے۔”

ازہری اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ اگر ”ہم کسی سرزمین پر مارے جائیں تو ایک بات یاد رکھیں کہ ہمارے قتل سے اسلام ختم نہیں ہوتا۔ اگر اسلام کو ختم ہونا ہوتا تو کربلا میں ختم ہو جاتا۔ اسلام کی حقیقت یہ ہے کہ۔۔۔ اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔۔۔۔ نہ گھبراؤ اے مسلمانوں ابھی خدا کی شان باقی ہے۔ ابھی اسلام زندہ ہے، ابھی قرآن باقی ہے۔ جو لوگ ہم سے روز الجھتے ہیں، ابھی تو کربلا کا آخری میدان باقی ہے۔ یہ کچھ دیر کی خاموشی ہے، پھر شور اٹھے گا۔ آج کتوں کا وقت ہے۔ کل ہمارا وقت آئے گا۔”

اسی بیان کی وجہ سے ان کے خلاف پہلے مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اب انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اتوار کو ممبئی کی پولیس پہلے انہیں گھاٹ کوپر تھانے لے گئی پھر وہاں انہیں گجرات پولیس کے حوالے کیا گیا۔

ازہری کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے لیے لوگوں کا ایک ہجوم وہاں جمع ہو گیا۔ بھیڑ نے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ جب پولیس کے کہنے پر بھی بھیڑ منتشر نہ ہوئی تو لاٹھی چارج کی گئی۔

اس کے بعد خود ازہری نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

اس موقع پر ازہری نے کہا، ”جوش میں کبھی بھی ہوش نہیں کھونا چاہیے۔ حالات جیسے بھی ہوں میں آپ کے سامنے ہوں۔ میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ میں کوئی مجرم نہیں ہوں اور نہ ہی مجھے یہاں کسی جرم کے لیے لایا گیا ہے۔ میری تقریر کے حوالے سے جو بھی تحقیقات انہیں کرنی ہیں وہ کر رہے ہیں۔ ہم ان سے تعاون کر رہے ہیں اور آپ کو بھی کرنا چاہیے۔”

پولیس پر غیر قانونی کارروائی کا الزام

ایک بھارتی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے مفتی سلمان ازہری کے وکیل عارف صدیقی نے اس بارے میں کہا: ”پولیس نے ان کے ٹرانزٹ ریمانڈ کی درخواست دی تھی، ہم نے اس کی مخالفت کی اور یہ بھی کہا کہ انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق ہمیں پہلے نوٹس دینا چاہیے تھا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔”

مفتی سلمان ازہری خود کو اسلامی ریسرچ اسکالر کہتے ہیں۔ وہ جامعہ ریاض الجنۃ، الامان ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے بانی بھی ہیں۔

فری پریس جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے قاہرہ کی اسلامک ‘الازہر یونیورسٹی’ سے تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ کئی طرح کے مذہبی سماجی پروگراموں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔مفتی سلمان ازہری کے سوشل میڈیا پر لاکھوں فالوورز ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں