شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک، محسن داوڑ سمیت 13 زخمی

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹر میرانشاہ میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے 3 کارکن ہلاک ہوگئے جبکہ سربراہ اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 40 کے امیدوار محسن داوڑ سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے ہیں

تفصیلات کے مطابق ہفتے کو احتجاج کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور محسن داوڑ کے ساتھیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پر پولیس و سیکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے محسن داوڑ اپنے پندرہ ساتھیوں‌ سمیت زخمی ہو گئے ہیں۔

شمالی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ احتجاج کے دوران ہوئی ہے۔

محسن داوڑ اور ان کے ساتھی شمالی وزیرستان میں انتخابی نتائج میں تاخیر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

صحافی شہریار محسود نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
حکومتی سطح پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں محسن داوڑ کے ساتھیوں کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں تو ان پولیس اہلکاروں کے نام اور دیگر تفصیلات کیوں سامنے نہیں آسکے؟ البتہ واقعے میں ٹوچی سکاؤٹس میں بطورِ ٹیوب ویل آپریٹر کام کرنے والے وہاب داوڑ ہلاک ہوگئے مگر وہاب داوڑ محسن داوڑ کے قافلے کے ساتھ نتائج لینے آئے تھے ۔

مظاہرین پر فائرنگ سے محسن داوڑ سمیت 15 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

زخمیوں کو میران شاہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ پولیس کی جانب سے محسن داوڑ کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ محسن داوڑ حامیوں کے ہمراہ احتجاج کر رہے تھے۔

ہسپتال ذرائع نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے تین کارکن شیر ایوب وزیر، وہاب اللہ داوڑ اور ایوب وزیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج ہسپتال میں دم توڑ گئے۔

ڈیلی اردو کو ایک زخمی نے بتایا کہ مظاہرین انتخابی نتائج میں تاخیر پر احتجاج کیا جارہا تھا، پولیس نے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

یاد رہے کہ امیدوارن گزشتہ 2 روز‌ سے RO آفس میں نتائج کے منتظر تھے اور آج بھی اسی سلسلے میں احتجاج جاری تھا کہ اچانک کشیدگی شروع ہو گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں