آسٹریلیا اپنے جنگی بحری جہازوں کی تعداد دو گنا کر دے گا

کینبرا (ڈیلی اردو/اے یف پی/رائٹرز) آسٹریلیا نے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے اور اپنی بحریہ کے لیے کئی نئے جنگی جہازوں کی خریداری کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ کینبرا حکومت چین اور روس کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں ملکی بحریہ کی صلاحیتیں بڑھانا چاہتی ہے۔

آسٹریلیا نے منگل 20 فروری کے روز اعلان کیا کہ وہ اگلی دہائی کے دوران رائل آسٹریلین نیوی کے سمندروں کی سطح پر سفر کرتے ہوئے عسکری کارروائیاں کرنے والے جنگی جہازوں کی تعداد دوگنا سے بھی زیادہ کر دے گا۔ ان دفاعی منصوبوں پر آنے والے اخراجات کا تخمینہ 11.1 بلین آسٹریلوی ڈالر یا تقریباً 7.25 بلین امریکی ڈالر بنتا ہے۔ یہ رقم 6.7 بلین یورو کے برابر بنتی ہے۔

اس منصوبے کے تحت آسٹریلیا سویلین میری ٹائم سکیورٹی آپریشنز میں اپنے بہتر کردار کے لیے 25 چھوٹے جنگی بحری جہاز خریدے گا۔ اس کے علاوہ یہ ملک جنگی بحری جہازوں کے اپنے موجودہ بیڑے میں شامل وار شپس کی تعداد بھی 11 سے بڑھا کر 26 کر دے گا۔

آسٹریلوی وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے کہا، ”یہ وہ سب سے بڑا جنگی بحری بیڑا ہو گا، جو دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد کے دور میں آسٹریلیا کے پاس ہو گا۔‘‘

مارلس نے مزید کہا، ”ہم اسی کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور ہم اسی کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔‘‘

2021 ء میں آسٹریلیا نے واشنگٹن اور لندن کے ساتھ AUKUS سکیورٹی معاہدے کے تحت کم از کم تین امریکی ڈیزائن کردہ اور جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں خریدنے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔

آسٹریلیا کے نئے جنگی جہاز خریدنے کا معاہدہ: ہم کیا کچھ جانتے ہیں؟

آسٹریلیا کو چھ ہنٹر کلاس فریگیٹس،11 عام استعمال والی فریگیٹس، تین ایئر وار فیئر ڈسٹرائیر اور چھ جدید ترین سرفیس وار شپس ملیں گے، جنہیں عملے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

اس منصوبے کے تحت آسٹریلیا 2030ء کی دہائی کے وسط تک اپنے دفاعی اخراجات کو اپنی مجموعی قومی پیداوار کے 2.4 فیصد تک لے جائے گا، جو کہ موجودہ شرح 2.1 فیصد سے واضح طور پر زیادہ ہے۔

آسٹریلوی وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے اس بارے میں کہا، ”یہ فیصلہ جو ہم ابھی کر رہے ہیں، اس سے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ نظر آرہا ہے اور ہمارے ملک کو درپیش اسٹریٹیجک حالات کی پیچیدگی کے پیش نظر اس کی ضرورت بھی ہے۔‘‘

چند بحری جہاز آسٹریلیا کے جنوبی شہر ایڈیلیڈ میں تیار کیے جائیں گے، جن کی وجہ سے 3,000 سے زیادہ ملازمتوں کے نئے مواقع یقینی بنائے جائیں گے۔ دیگر جنگی بحری امریکی ڈیزائنوں کے مطابق تیار کیے جائیں گے اور ایک اور ڈیزائن جس کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اسپین ، جرمنی، جنوبی کوریا یا جاپان سے آئے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں