سلامتی کونسل کا اجلاس: امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد تیسری بار ویٹو کر دی

نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) امریکہ نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی قرارداد کے مسودے کو ایک بار پھر ویٹو کر دیا ہے۔ یہ قرارداد الجزائر نے پیش کی تھی جس کا مقصد انسانی بنیادوں پر فوری طور پر جنگ کو روکنا تھا۔

امریکہ نے اس کے بجائے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ عارضی جنگ بندی کو یرغمالوں کی رہائی سے منسلک کیا جائے۔

15 رکنی سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے الجزائر کے مسودے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ امریکہ کا تیسرا ویٹو ہے۔

اقوام متحدہ کے لیے الجزائر کے سفیر امر بندجما نے ووٹنگ سے قبل سلامتی کونسل میں کہا کہ قرارداد کے اس مسودے کے حق میں ووٹ دینا فلسطینیوں کے جینے کے حق کی حمایت کرنا ہے۔ اور اس کے خلاف ووٹ دینے کا مطلب ان پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ تشدد اور اجتماعی سزا کی توثیق کرنا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامسن گرین فیلڈ نے ہفتے کے روز اشارہ دیا تھا کہ امریکہ اس خدشے کے پیش نظر قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دے گا کہ اس سے امریکہ، مصر، اسرائیل اور قطر کے درمیان مذاکرات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جو غزہ کی پٹی میں جنگ میں وقفے اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ سے قبل سلامتی کونسل میں کہا کہ یرغمالوں کی رہائی کے لیے حماس سے ضروری سمجھوتے کے بغیر فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے سے پائیدار امن قائم نہیں ہو گا۔ اس کی بجائے، اس سے حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی بڑھ سکتی ہے۔

الجزائر کی پیش کردہ قرارداد میں جنگ بندی کو یرغمالوں کی رہائی سے منسلک نہیں کیا گیا بلکہ طور پر فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور تمام یرغمالوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا کہا گیا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ جب کہ فلسطینی وازارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے نتیجے میں اب تک 29000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں