9

روسی یوکرینی جنگ کو دو سال ہو گئے، کئی مغربی رہنما کییف میں

کییف (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) یوکرین میں روسی فوجی مداخلت اور اس کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کو ہفتہ چوبیس فروری کے روز ٹھیک دو سال ہو گئے۔ اس مناسبت سے یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بہت سے مغربی رہنما کییف میں ہیں۔

یوکرینی دارالحکومت کییف سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے آج ہفتے کے روز ان بہت سے مغربی سربراہان حکومت کا خیر مقدم کیا، جو اس جنگ کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر خاص طور پر کییف پہنچے۔

یورپ میں امن کا دور ختم ہو گیا، یوکرینی وزیر خارجہ

صدر زیلنسکی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ یوکرینی افواج کے پاس ہتھیار اور گولہ بارود کم پڑتے جا رہے ہیں اور کییف کو ملنے والی غیر ملکی فوجی امداد بھی مقابلتاﹰ غیر یقینی ہو چکی ہے۔

روس کے صدر پوٹن کے حکم پر 24 فروری 2022ء کے روز یوکرین پر کیے جانے والے فوجی حملے کے ٹھیک دو سال بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے آج ہوستومیل کے ایئر فیلڈ سے اپنی ایک ایسی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس میں ان کے ساتھ اطالوی خاتون وزیر اعظم جورجیا میلونی، بیلجیم کے وزیر اعظم آلیکسانڈر دے کرو، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین بھی تھے۔

اس ویڈیو میں صدر زیلنسکی نے کہا، دو سال قبل یہیں پر ہم نے اپنی دشمن فورسز کا لینڈنگ کے وقت آگ اور شعلوں کے ساتھ مقابلہ کیا تھا۔ دو سال بعد یہیں پر آج ہم اپنے ان دوستوں سے مل رہے ہیں، جو ہمارے پارٹنر بھی ہیں۔‘‘

ہوستومیل ایئر فیلڈ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ یوکرینی دارالحکومت کییف کے مضافات میں واقع ہے اور یہیں پر روسی یوکرینی جنگ کے اولین دنوں میں روسی چھاتہ بردار دستوں نے اتر کر اس ہوائی اڈے کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی۔ یوکرینی افواج نے تاہم ان کی یہ کاوش ناکام بنا دی تھی۔

مغربی رہنماؤں کی آمد سے قبل روسی ڈرون حملہ

متعدد مغربی سیاسی رہنماؤں کی کییف آمد سے قبل روسی افواج نے جنوبی یوکرین کے شہر اوڈیسا میں ایک رہائشی عمارت پر ایک نیا ڈرون حملہ کیا۔ اس حملے میں کم از کم ایک شہری ہلاک اور تین خواتین شدید زخمی ہو گئیں۔

دنیا کی صنعتی طور پر ترقی یافتہ سات بڑی معیشتوں پر مشتمل گروپ جی سیون کی قیادت اس وقت اٹلی کے پاس ہے۔ اس لیے اطالوی وزیر اعظم میلونی آج کییف میں اپنے ملک اور جی سیون دونوں کی نمائندگی کر رہی تھیں۔

اٹلی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ روسی یوکرینی جنگ کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر جی سیون کے رکن ممالک کے رہنما آج ہی یوکرینی صدر زیلنسکی سے ایک ورچوئل ملاقات کر رہے تھے، جس کے اختتام پر ایک متفقہ بیان جاری کیا جانا تھا۔

یورپ اور یوکرین مضبوطی سے شانہ بشانہ

یورپی یونین کےکمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین کا خاص طور پر آج کییف میں موجود ہونا یورپ کی طرف سے کییف کے لیے مکمل تائید و حمایت کا کھلا عملی اظہار بھی تھا۔

یورپی کمیشن کی صدر فان ڈئر لاین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں لکھا، ”ہم آج سے پہلے کے کسی بھی دوسرے دن کے مقابلے میں زیادہ مضبوطی سے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مالی، اقتصادی، عسکری اور اخلاقی حوالوں سے۔ تب تک، جب تک یہ ملک مکمل طور پر دوبارہ آزاد نہیں ہو جاتا۔‘‘

یوکرینی مسلح افواج کے سربراہ کا بیان

یوکرین پر روسی فوجی حملے کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر یوکرینی مسلح افواج کے سربراہ نے بھی اپنا ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں انہوں نے اپنے ہم وطن فوجیوں کی طرف سے دی جانے والی قربانیوں پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی کییف کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے فراہم کردہ امداد پر بھی اظہار تشکر کیا۔

یوکرینی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف اولیکسانڈر سِرسکی نے کہا، ”ہر راکٹ، ہر میزائل، ہر ٹینک، ہر بکتر بند گاڑی جو یوکرین کے اتحادی اسے مہیا کر رہے ہیں، سب سے پہلے تو یوکرینی فوجیوں کی جانیں بچانے کے کام آ رہے ہیں۔‘‘

صدر زیلنسکی نے اسی ماہ کے شروع میں تب تک ملک کے اعلیٰ ترین فوجی کمانڈر ویلیری زالُوژنی کو ہٹا کر اولیکسانڈر سِرسکی کو یوکرینی آرمڈ فورسز کا نیا کمانڈر ان چیف مقرر کر دیا تھا۔ یہ تقرری اس دو سالہ جنگ میں یوکرین کی اعلیٰ عسکری قیادت میں کی جانے والی آج تک کی سب سے بڑی تبدیلی تھی۔

روسی فوجی جانی نقصانات کتنے؟

روسی کے ایک آزاد اور غیر جانب دار میڈیا ادارے میڈیازونا نے آج ہفتے کے دن کی مناسبت سے اپنی رپورٹوں میں بتایا کہ اس جنگ میں 2022ء اور 2023ء میں روس کے 75 ہزار فوجی مارے گئے۔

میڈیازونا اور ایک اور غیر جانب دار روسی نیوز ویب سائٹ میڈوزا کی طرف سے مشترکہ چھان بین کے بعد تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق روس کو یوکرین میں پہنچنے والے جانی نقصانات کی رفتار کم نہیں ہو رہی اور ماسکو کے روزانہ بنیادوں پر اوسطاﹰ 120 فوجی مارے جا رہے ہیں۔

دونوں آزاد صحافتی اداروں کی اس تحقیقاتی رپورٹ میں روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کے ریکارڈ اور انتقال کے بعد ورثے کی منتقلی سے متعلق ملکی ڈیٹابیس کے تجزیے کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ آج ہفتہ 24 فروری 2024ء تک یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کے تقریباﹰ 83 ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں۔

دل چھوٹا نہ کریں، سٹولٹن برگ

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس سٹولٹن برگ نے بھی آج کہا کہ روسی صدر پوٹن یوکرین کے خلاف اپنی خونریزی میں شدت لاتے جا رہے ہیں، تاہم یوکرین اور اس کے اتحادیوں کو دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے اور ہمت سے کام لیتے رہنا چاہیے۔

برسلز میں نیٹو کے صدر دفاتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سٹولٹن برگ نے اپنے ایک پیغام میں کہا، ”میدان جنگ میں صورت حال آج بھی بہت نازک ہے۔ صدر پوٹن کا یوکرین پر غلبے کا ارادہ ابھی تک نہیں بدلا۔ ایسے کوئی اشارے بھی نہیں کہ وہ قیام امن کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ مگر ہم میں سے کسی کو بھی ہمت نہیں ہارنا چاہیے۔ یوکرین نے عسکری سطح پر بار بار شاندار مہارت اور متاثر کن عزم کا اظہار کیا ہے۔‘‘

جرمن چانسلر شولس کے دو ٹوک الفاظ

وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس نے روسی یوکرینی جنگ میں 24 فروری کے سنگ میل کے تناظر میں ہفتے کے روز کہا کہ جرمنی اور یورپ کو دفاع کے شعبے میں اب اور بھی بڑی کوششیں کرنا ہوں گی۔ چانسلر شولس کے الفاظ میں، ”روس صرف یوکرین پر ہی حملے نہیں کر رہا، بلکہ وہ یورپ میں امن کو بھی تباہ کر رہا ہے۔‘‘

جرمنی کے سربراہ حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”یوکرین کی اس کے اپنے دفاع کے عمل میں جب تک بھی ضروری ہوا، پوری مدد کی جائے گی۔ اور ہم، یعنی جرمنی اور یورپ بھی، لازمی طور پر زیادہ کوششیں کر رہے ہیں، وہ کوششیں جو ہمیں لازماﹰ کرنا ہی تھیں، تاکہ ہم زیادہ مؤثر انداز میں اپنا دفاع کر سکیں۔‘‘

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں