ایرانی سیکیورٹی فورسز کی پاکستانی حدود میں آپریشن، جیش العدل کا سینئر کمانڈر ساتھیوں سمیت ہلاک

اسلام آباد (ش ح ط) ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی فوج نے مبینہ طور پر ایک بار پھر پاکستانی حدود میں آپریشن کرتے ہوئے عسکریت پسند گروپ ”جیش العدل“ کے ایک سینئر کمانڈر اسماعیل شاہ بخش اور اس کے کچھ ساتھیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایرانی سکیورٹی فورسز نے پاکستانی حدود ماشکیل میں آپریشن کرتے ہوئے عسکریت پسند تنظیم جیش العدل کے سرغنہ اسماعیل شاہ بخش کو دیگر کئی ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا۔

ایران انٹرنیشنل کے مطابق ایران کے صوبے سیستان کے بارڈر کے قریب ایرانی فورسز نے کارروائی کی۔

ایرانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں جیش العدل کا سرغنہ اسماعیل شاہ بخش اپنے دیگر ساتھیوں سمیت مارا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل شاہ بخش جنوب مشرقی ایران میں حالیہ دہشت گرد حملوں کا مرکزی مجرم تھا۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی کیا بلوچ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب، پرائیوٹ گاڑیوں میں سوار ایرانی خفیہ ایجنسی ’اطلاعات‘ کے ایجنٹوں نے ‎بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے ماشکیل میں ایرانی سرحد کے قریب حاجی اسماعیل شاہ بخش نامی شخص کی گاڑی پر فائرنگ کی اور نتیجے میں بخش زخمی ہوئے۔

48 سالہ حاجی اسماعیل شاہ زاہدان سے ہیں اور گزشتہ 31 سالوں سے پاکستان میں مقیم ہیں۔ شاہ بخش کی فیملی ذرائع کا کہنا ہے کہ انکی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اس سے قبل جمعے کی رات کو ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی فورسز نے پاکستان کے اندر ایک آپریشن کے دوران جیش العدل کے ایک سرکردہ رہنما شاہ بخش کو مارا ہے۔

تاہم پاکستانی حکام نے اس واقعے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

ماشکیل سے ایرانی سرحد کم و بیش 20 کلومیٹر دور ہے۔

پاکستان اور ایران بارڈر 904 کلومیٹر پر مشتمل ہے، جس میں بلوچستان کے چاغی کے علاوہ واشک، پنجگور، کیچ، تربت اور گودار اضلاع شامل ہیں۔

ایرانی صوبے سیستان بلوچستان اکثر بدامنی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور اس کی ایک سرحد افغانستان سے بھی ملتی ہے۔ اس علاقے میں سنی جہادی گروہ بھی سرگرم ہیں۔

واضح رہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے 17 جنوری 2024 کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کی سرحد سے منسلک علاقے پنجگور میں میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ایرانی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے کالعدم تنظیم جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کیا ہے۔

ایران نے پاکستان سے قبل عراق اور شام میں بھی “دہشت گردوں اور اسرائیلی جاسوسوں کے ٹھکانوں” پر حملے کیے تھے۔

ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پنجگور میں میزائل حملے کے جواب میں پاکستان نے تین دن کے بعد ایران کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل فائر کیے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے 18 جنوری کو ایک بیان میں کہا کہ جمعرات کی صبح ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے۔

پاکستان نے اس کارروائی کو “آپریشن مرگ بر سرمچار” کا نام دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کارروائی میں متعدد “دہشت گرد” مارے گئے۔

ایران کے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی رضا مہرماتی کے حوالے سے سرکاری ٹیلی ویژن نے بتایا کہ “پاکستان نے ایک ایرانی سرحدی گاوں پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ،”یہ حملے سراوان شہر کے قریب ایک گاوں پر ہوئے، جو پاکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ ان حملوں میں تین خواتین اور چار بچے ہلاک ہوگئے۔ یہ تمام غیر ایرانی شہری تھے۔”

واضح رہے کہ سیستان بلوچستان میں بلوچ برادری آباد ہے جو پاکستان کے صوبے بلوچستان کی سرحد سے ملتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں