بھارتی ریاست آسام میں مسلم میرج اور طلاق ایکٹ کی منسوخی؛ مسلمانوں کا اظہارِ تشویش

نئی دہلی (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) بھارت کی ریاست آسام نے اقلیتی برادری کے رہنماؤں کی مخالفت کے باوجود 89 سالہ پرانے قانون کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت کم عمر مسلمانوں کو شادی کی اجازت حاصل تھی جب کہ مسلمانوں نے اس اقدام کو انتخابات سے قبل ووٹرز کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کی کوشش قرار دیا ہے۔

بعض ماہرین اسے حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی کڑی قرار دے رہے ہیں۔ چند روز قبل بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں بھی ایک سے زائد شادیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جب کہ ریاست آسام کی بی جے پی حکومت نے بھی ایسے ہی اقدام کا عندیہ دیا تھا۔

بھارت میں مسلمان، مسیحی برادری اور دیگر اقلیتیں اپنی روایات اور رسم و رواج کے مطابق ضابطوں کی پیروی کرتے ہیں۔ تاہم بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں یونیفارم سول کوڈ متعارف کرانے کا عزم کر رکھا ہے۔

تاہم کئی مسلمان بی جے پی پر ہندو ایجنڈا آگے بڑھانے، مسلمانوں پر امتیازی قوانین تھوپنے اور اسلامی شرعی اصولوں میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہیں۔

بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کی آبادی 34 فیصد ہے جو کسی بھی دوسری بھارتی ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے ہفتے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر پوسٹ میں کہا کہ آسام نے رواں ماہ 24 فروری سے مسلم شادیوں اور طلاقوں کے رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

آسام میں شادی کے لیے دلہا کا 21 جب کہ دلہن کا 18 برس کا ہونا ضروری ہے، تاہم مسلم میرج ایکٹ اس عمر سے قبل بھی شادی کی اجازت دیتا تھا۔

اتوار کو وزیرِ اعلی سرما سے رائٹرز کے پوچھنے پر کہ کیا شمال مشرقی ریاست مئی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل یکساں سول کوڈ کو نافذ کرے گی تو سرما کا کہنا تھا کہ ابھی فوری طور پر نہیں۔

دوسری طرف مسلمان لیڈروں کا کہنا ہے کہ نو آبادیاتی دور کے قانون کو منسوخ کرنا مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔

آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ بدرالدین اجمل کہتے ہیں کہ بی جے پی ایسے اقدامات کے ذریعے مسلمانوں کو بھڑکا کر ووٹر کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ لیکن ایسی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے ذریعے آسام میں یونیفارم سول کوڈ کی جانب بڑھا جا رہا ہے، لیکن اس کے ذریعے آسام میں بی جے پی کی حکومت ختم ہو گی۔

بی جے پی کے رہنماؤں کے مطابق یونیفارم سول کوڈ کا نفاذ ملک کے 1950 کے آئین کے تحت مسلم پرسنل لاز کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنے اور اس میں اصلاحات کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں