پاکستانی شہری حوثی باغیوں کی مدد کے الزام میں امریکی قید میں

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے لیے ایرانی ساختہ میزائل کے پرزے لے جانے والی کشتی کے کپتان پاکستانی شہری کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا جائے گا۔

امریکی حکام کے مطابق ایک امریکی عدالت نے منگل کے روز ان چار پاکستانی شہریوں، جن میں کشتی کا کپتان شامل ہے، کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا حکم دیا۔ ان پر امریکی کوسٹ گارڈ کے افسران کو گمراہ کرنے اور جنگی ساز و سامان اور دیگر ہتھیار اسمگل کرنے کی کوشش کرنے کے الزاما ت ہیں۔

عدالت میں پیش کردہ دستاویزات میں وفاقی استغاثہ نے کہا ہے کہ کشتی کے کپتان محمد پہلوان نے امریکی بحریہ کے حکم کے باوجود اپنے جہاز کی رفتار کو سست کرنے سے انکار کردیا اور اپنے عملے سے چلاتے ہوئے کہا کہ “امریکی بحریہ کے جوانوں کے کشتی پر سوار ہونے سے پہلے اسے جلا دیں۔”حکام کے مطابق یہ ایک بادبانی کشتی تھی۔

عدالت میں پیش کردہ دستاویزات کے مطابق، “امریکی بحریہ کے جوانوں کے قریب آتے دیکھ کر پہلوان نے انجن کو بند کرنے کے بجائے عملے کے افراد سے کہا کہ وہ کشتی کو نہ روکیں۔ اس کے بجائے پہلوان نے کشتی کی رفتار تیز کرنے کی کوشش کی۔ لیکن عملے کا ایک دیگر شخص انجن کی طرف بڑھا اور کشتی کو روک دیا۔”

امریکی حکام کے مطابق بحریہ کے اسپیشل ویلفیئر آپریٹر فرسٹ کلاس کرسٹوفر جے چیمبرس کشتی اور امریکی بحریہ کے جہاز کے درمیان کی جگہ میں پھسل گئے اور سمندر کی اونچی لہروں میں گم ہوگئے۔” جیسے ہی چیمبرس پانی میں گرے نیوی اسپیشل ویلفیئر آپریٹر سیکنڈ کلاس ناتھن جی انگرام انہیں بچانے کے لیے سمندر میں کود پڑے۔ انہوں نے پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا تھا۔”

امریکی بحریہ کے ان دونوں اہلکاروں کو ڈھونڈنے اور بچانے کی تمام کوششیں ناکام رہیں اور بعد میں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

استغاثہ نے کیا کہا؟

ورجینیا کے رچمنڈ ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت کے دوران ایف بی آئی کی خصوصی ایجنٹ لارین لی نے کہا کہ پہلوان نے ابتدا میں استغاثہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشتی کے انجینیئر ہیں اور کپتان پہلے ہی اتر گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ جہاز پر کسی سامان کے بارے میں نہیں جانتے۔ تاہم پہلوان نے بعد میں اعتراف کر لیا کہ کشتی کے کپتان وہی ہیں۔

معاون امریکی اٹارنی جنرل ٹوری ایدورڈز کا کہنا تھا کہ پہلوان کو سلاخوں کے پیچھے رکھا جائے کیونکہ وہ کمیونٹی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلوان کا امریکہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کے خلاف سب سے سنگین الزام یہ ہے کہ وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کا استعمال حوثی باغی کریں گے، جنگی ساز و سامان لے جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک وفاقی جرم ہے، جس کے لیے بیس سال تک کی سزا دی جاسکتی ہے۔

ایف بی آئی کا کہنا تھا کہ جہاز کی تلاشی کے دوران امریکی افواج نے ایرانی ساختہ جدید روایتی ہتھیار برآمد کیے، جن میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل اور جہاز شکن کروز میزائل کے اہم پرزے، ایک وارہیڈ اور دیگر ہتھیار شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہتھیار حوثی باغیوں کی طرف سے تجارتی جہازوں اور امریکی فوجی جہازوں پر حالیہ حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے مطابقت رکھتے ہیں۔

پاکستانی حکام صورتحال سے آگاہ

استغاثہ کا کہنا تھا کہ گرفتار لوگوں نے جہاز کی منزل کے بارے میں بھی جھوٹ بولا۔ ان لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا منزل پاکستان ہے۔

دریں اثنا پاکستانی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ “صورت حال سے آگاہ” ہیں اور امریکی عہدیداروں کے رابطے میں ہیں۔

رپورٹوں کے مطابق ان افراد کے خلاف گیارہ فروری کو گرفتاری کے وارنٹ حاصل کیے گئے تھے۔ ان میں محمد پہلوان کے علاوہ محمد مظہر، غفران اللہ اور اظہار محمد شامل ہیں۔ ان کے پاس پاکستانی شناختی دستاویزات تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں