آسٹریلیا اور آسیان ممالک کا خطے میں عدم استحکام پر انتباہ

کینبرا (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) آسیان ممالک اور آسٹریلیا نے بحیرہ جنوبی چین کے خطے میں ’امن کو خطرات کا شکار‘ بنانے والے اقدامات کے خلاف خبردار کیا ہے۔ اس وقت چین اور فلپائن کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

حال ہی میں بحیرہ جنوبی چین میں اہم تجارتی راہداری میں فلپائن کے جہازوں کو چینی کشتیوں کی جانب سے دھمکایا گیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی۔ بیجنگ حکومت نے الزام عائد کیا ہےکہامریکہ فلپائن کو استعمال کر کے بحیرہ جنوبی چین میں مسائل پیدا کر رہا ہے۔ علاقائی سرحدی تنازعے کے باعث چین اور دیگر ایشیائی ممالک کے درمیان پہلے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

ان تازہ تنازعات کو خطے میں سکیورٹی کے شدید چیلنج سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں میلبورن میں دس ملکی آسیان بلاک اور آسٹریلیا کا ایک تین روزہ سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ خطے میں امن کو خطرات سے دوچار کرنے والے، اور سلامتی اور استحکام کو متاثر کرنے والے یک طرفہ اقدامات سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اعلامیے کے مطابق، ”ہم بحیرہ جنوبی چین کو امن کا سمندر سمجھتے ہوئے اس کے ثمرات کو تسلیم کرتے ہیں۔‘‘

پیر کے روز اس اجلاس کے آغاز پر فلپائن کے وزیر خارجہ انریک مانالو نے بیجنگ سے ایک سادہ درخواست میں کہا تھا، ”ہمیں مت دھمکائیں۔‘‘

اسی روز چینی کوسٹ گارڈز پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے فلپائن کے ایک جہاز کو دھمکایا تھا۔ فلپائنی کوسٹ گارڈز کے مطابق دو مزید واقعات میں چینی کشتیاں جہازوں کے ساتھ تصادم میں ملوث تھیں، جب کہ ایک ری سپلائی شپ کو تیز دھار پانی سے نشانہ بھی بنایا گیا۔

فلپائنی صدر فرڈیننڈ مارکوس نے کہا ہے کہ چینی اقدامات ‘شدید طرز کا انتباہ‘ ہیں۔ آسیان تنظیم فقط متفقہ اقدامات لینے کی پابند ہے اور اسی تناظر میں آسیان رکن ممالک کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس معاملے میں اتفاق رائے پیدا کریں اور چین کے خلاف سخت موقف پر راضی ہوں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ امریکہ کا مضبوط اتحادی آسٹریلیا بھی حالیہ کچھ عرصے میں چین کے خلاف سخت زبان کا استعمال کرتا نظر آ رہا ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا، ”مجھے بھی اور آسٹریلیا کو بھی بحیرہ جنوبی چین میں ہر طرح کے غیرمحفوظ اور عدم استحکام والے رویے پر شدید تشویش ہے۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں