نائجیریا میں عسکریت پسندوں نے 50 خواتین کو اغوا کرلیا

ابوجا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی ڈبلیو) شمال مشرقی نائجیریا کی بورنو ریاست کے ایک دور افتادہ علاقے میں مشتبہ اسلام پسند باغیوں نے بڑے پیمانے پر اغوا کی کارروائی انجام دی جس کے بعد کم از کم 50 خواتین لاپتہ ہیں۔

یہ واقعہ چند دنوں قبل پیش آیا تھا لیکن علاقے کے انتہائی دور افتادہ ہونے اور مواصلات کی کمی وجہ سے اس کی تفصیلات بدھ کو سامنے آنا شروع ہوئیں۔

اطلاعات کے مطابق ابتدائی طورپر تقریباً پچاس خواتین کو اغوا کرلیا گیا تھا لیکن کچھ خواتین اغوا کاروں کے چنگل سے نکل جانے میں کامیاب ہو گئیں۔

بورنو ریاست میں عسکریت پسند تنظیمیں بوکو حرام اور اسلامک اسٹیٹ ویسٹ افریقہ پروونس (آئی ایس ڈبلیو اے پی) دونوں ہی سرگرم ہیں۔

اغوا کے واقعے کے بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں؟

جہادی مخالف ملیشیا کے رہنماوں نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نقل مکانی کرکے کیمرون اور چاڈ کی سرحدوں کے قریب نگالا میں کیمپوں میں رہنے والی خواتین لکڑیاں جمع کررہی تھیں کہ انہیں آئی ایس ڈبلیو اے پی کے باغیوں کے گھیر لیا۔

سویلین جوائنٹ ٹاسک فورس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ بندوق برداروں نے متاثرین پر گھات لگا کر حملہ کیا اور انہیں جھاڑیوں سے گزارتے ہوئے ہمسایہ ملک چاڈ کی سرحد کے اندر لے گئے۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ تین خواتین اس دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔

ان خواتین میں سے ایک نے رائٹرز کو بتایا کہ بندوق برداروں نے “ہمیں گھیر لیا تھا اور ہم سے کہا گیا کہ جھاڑیوں کے اندر ان کے پیچھے پیچھے آئیں۔”

اے ایف پی نے نگالا مقامی حکومت کے محکمہ اطلاعات کے افسر کے حوالے سے کہا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ اغوا کی جانے والی خواتین کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ حالانکہ انہوں نے تعداد کی وضاحت نہیں کی۔

نائجیریا بڑے پیمانے پر اغوا اور بالخصوص خواتین کو نشانہ بنانے کے واقعات سے دوچار ہے، حالانکہ وہ ان مجرمانہ حملوں اور فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے کی اپنے طورپر بھرپور کوشش کررہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں