لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ نے یہودیوں اور مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے کے بعد انتہا پسندی کی نئی تعریف متعارف کروا دی ہے۔
My letter to @David_Cameron on UK organisations and charities funding illegal settlements in Occupied Palestinian Territories in light of the government’s new definition of extremism. pic.twitter.com/I9oeC49fXe
— Naz Shah MP ???? (@NazShahBfd) March 14, 2024
غیرملکی میڈیا کے مطابق نئی تعریف میں دوسروں کے بنیادی حقوق اور آزادی کی نفی یا تباہی کو بھی انتہاپسندی کی تعریف کا حصہ قرار دیا گیا ہے، برطانیہ کی لبرل پارلیمانی جمہوری نظام اور جمہوری حقوق کو کمزور کرنا یا انہیں تبدیل کرنے کی کوشش کرنا بھی نئی تعریف میں شامل کیا گیا، تشدد اور عدم برداشت پر مبنی نظریات کو فروغ دینے والے گروپس کو حکومتی فنڈنگ سے روک دیا جائے گا۔
برطانوی وزیر مائیکل گوو نے کہا کہ مسلمانوں اور یہودیوں کیخلاف بڑھکتے جذبات سے نمٹیں گے، عدم برداشت کو فروغ دینے والے گروپس کی فنڈنگ روکی جائے گی، انتہاپسندی کی نئی تعریف کے معاملے پر ردعمل میں مسلم کونسل آف بریٹن کا کہنا ہے اقدام سے مسلم کمیونٹی نشانہ بنے گی۔
دوسری جانب سٹاپ دی وار اتحاد نے برطانوی وزیر مائیکل گوو کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام افراد وزیر کے بیان کیخلاف مزاحمت کریں۔