اسلام آباد (ڈیلی اردو) عالمی بینک نے عدم پیشرفت اور فنڈز کی تقسیم میں بد انتظامی کے باعث بلوچستان میں آبی وسائل کے انتظام اور ترقی کا منصوبہ روک دیا۔
ایک بیان میں بتایا گیا کہ عالمی بینک نے صوبے کو پانی کا حقیقی پائیدار انتظام فراہم کرنے کے لیے حکومتی انتظامات کی بحالی اور ان کا دائرہ کاروسیع کرنے کے سلسلے میں بلوچستان حکومت کے ساتھ آئندہ 30 تک کام کرنے کی پیشکش کی ہے۔
واضح رہے کہ 28 جون 2016 کو عالمی بینک نے صوبے میں آبپاشی کے لیے آبادی کی بنیاد پر پانی کے نظام کی حکومتی کوششوں کو مضبوط کرنے کے لیے بلوچستان حکومت کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی گرانٹ منظور کی تھی۔مذکورہ منصوبہ آبپاشی کے نئے ڈھانچے، کھیتوں اور چراگاہوں کے بہتر انتظام کے ذریعے کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا۔
جس کا ایک مقصد آبی وسائل کی طویل مدتی منصوبہ بندی کے لیے صوبے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا تھا۔بلوچستان میں پانی کے مربوط انتظام اور ترقیاتی منصوبے کا مقصد صوبے کے 18 میں سے 2 پانی کے ذخیروں میں سرمایہ کاری کرنا تھا جس کے لیے پانی کے وسائل کی ترقی کے امکانات کا جائزہ لے کر ابتدائی طور پر ناری اور پولرائی دریائی طاس کا انتخاب کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پانی کا پائیدار نظام بلوچستان کے لیے ترجیحی حیثیت رکھتا ہے چنانچہ صوبے کے عوام کے لیے آبی وسائل کی ترقی کے لیے عالمی بینک صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔بیان کے مطابق عالمی بینک صوبے کے لیے وسیع تر پروگرام پر کامیابی سے عملدرآمد کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ عالمی بینک کی جانب سے صوبے میں تعلیم، صحت، حکومتی اور آبی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے 25 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔دوسری جانب ملک بھر میں 40 منصوبوں کے لیے 7 ارب 42 کروڑ ڈالر کی منظوری دی گئی ہے جس میں 3 ارب ڈالر صرف پانی کے نظام، ہائیڈرو پاور اور ذرعی آبپاشی کے لیے مختص ہیں۔
بلوچستان کے لیے اس منصوبے کا مقصد پانی کے وسائل کی نگرانی اور انتظام کے لیے صوبائی حکومت کی صلاحیت کو مضبوط بنانا اور صوبے میں آبپاشی کے اہداف کے منصوبوں کے لیے کمیونٹی پر مبنی پانی کا انتظام بہتر بنانا تھا۔اس منصوبے سے چھوٹے اور درمیانے رقبے کے مالک کسانوں کو فائدہ پہنچے گا، تقریبا 42 ہزار 8 سو گھریلو فارمز منصوبے سے استفادہ کریں گے۔