غزہ: الشفا ہسپتال میں اسرائیلی کارروائی میں 50 فلسطینی عسکریت پسند ہلاک، درجنوں گرفتار

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے پیر کے روز غزہ شہر کے الشفا اسپتال میں ایک کارروائی کے دوران 50 فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور درجنوں کو حراست میں لیا۔

فوج کا کہنا ہے کہ ہدف بننے والے حماس کے اہم دہشت گرد تھے۔

اسرائیلی فوج نے حماس کے کنٹرول کے علاقے کے سب سے بڑے اسپتال اور اردگرد کے علاقے کو ٹینکوں اور طیاروں سے نشانہ بنایا، جہاں مریضوں اور بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مختلف کارروائیوں کے دوران الشفا اسپتال میں 50 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جب کہ درجنوں مشکوک افراد کو گرفتار کر کے ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل اسرائیل نے فائق المبحوح کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی، جن کی شناخت حماس کی اندرونی سیکیورٹی کے ایک اہم عہدے دار کے طور پر کی گئی تھی۔ ایک ذریعے نے غزہ کی پولیس کے حوالے سے المبحوح کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ حماس کے عسکری ونگ میں بریگیڈیئر جنرل تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ المبحوح کو اسپتال کے احاطے میں ایک جھڑپ میں ہلاک کیا گیا۔

فوج کا مزید کہنا ہے کہ الشفا اسپتال میں کارروائی ایسی انٹیلیجنیس ملنے کے بعد کی گئی، جس میں بتایا گیا تھا کہ حماس کے عسکری ونگ کی سینیئر قیادت اس احاطے کو استعمال کر رہی ہے۔

الشفا اسپتال کے ارد گرد اس تازہ فوجی کارروائی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے اور صحت کے عالمی ادارے نے اسے خطرناک قرار دیا ہے۔ اس سے قبل بھی اسرائیل نے نومبر میں علاقے کے اس سب سے بڑے اسپتال پر چھاپہ مارا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہام گیبریئسس نے مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ، “ہم شمالی غزہ کے الشفا اسپتال کی صورت حال پر بہت فکرمند ہیں۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں کو کبھی میدان جنگ نہیں بننا چاہیے۔

ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ الشفا میں کم تر سطح کی صحت کی سروسز حال ہی میں بحال ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے زیادہ تر اسپتال اب فعال نہیں رہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی نے اپنے ایک نامہ نگار کے حوالے سے بتایا کہ عمارتوں پر فضائی حملوں کے بعد سینکڑوں افراد، جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل تھے، وہاں سے بھاگ رہے تھے۔

اسرائیل متعدد بار یہ کہہ چکا ہے کہ الشفا کمپلیکس کے احاطے میں حماس نے اپنا زیر زمین کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر قائم کر رکھا ہے۔ حماس ان دعوؤں کی تردید کرتا ہے۔

پیر کے روز اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں دکھائے جانے والے ہتھیاروں اور رقم کے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسے اسپتال سے ضبط کیا گیا ہے اور یہ چیزیں حماس اور ایک دوسرے عسکری گروپ اسلامی جہاد کے استعمال میں تھیں۔

اس سے قبل جنوری میں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے غزہ کی شمالی پٹی میں، جہاں الشفا واقع ہے، حماس کے کنٹرول اینڈ کمانڈ اسٹرکچر کے خاتمے کا کام مکمل کر لیا ہے۔

اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی، جنوبی اسرائیل پر 7 اکتوبر کر حماس کے ایک بڑے اور اچانک حملے کے ردعمل میں شروع کی، جس میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 کے لگ بھگ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ نومبر میں ایک عارضی جنگ بندی کے دوران حماس نے ایک سو کے قریب یرغمال رہا کر دیے تھے جب کہ تقریباً 130 اب بھی اس کی قید میں ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ ان میں سے کچھ یرغمال ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں فلسطینیوں کی ہلاکتیں، فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق 31 ہزار سے زیادہ ہیں اور 73 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔

غزہ کی پٹی کا زیادہ تر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ 23 لاکھ آبادی کا ایک بڑا حصہ بے گھر ہے اور پناہ کی تلاش میں بھٹک رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بھوک اور قحط غزہ پر منڈلا رہا ہے اور اگر امداد کی رسائی بہتر نہ ہوئی تو فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد فاقوں سے مر سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں