منسک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) یورپ کی سرحد پر یہ فوجی مشقیں مسلح افواج کے میزائل دستوں اور توپ خانے کے سربراہ کی نگرانی میں کی جا رہی ہیں۔ بیلاروس کا کہنا ہے کا اس کا مقصد فوجیوں کو اپنے علاقوں کے دفاع کے لیے تربیت دینا ہے۔
بیلاروس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے منگل کے روز سے یوکرین، لتھوانیا اور پولینڈ کی سرحد کے قریب علاقوں میں فوجی مشقیں شروع کی ہیں۔
یہ فوجی مشقیں گومیل اور گروڈنو کے علاقوں میں تین دن تک جاری رہیں گی، جس میں فوجی افسران اور علاقائی دفاعی دستوں کو اس طرح کی تربیت فراہم کی جائے گی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں۔
بیلا روس کی وزارت دفاعی نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر کہا کہ اس مشق کے دوران فوجی یہ طریقہ کار بھی سیکھیں گے کہ مارشل لاء نافذ ہونے کی صورت میں انہیں کس طرح کے اقدامات پر عمل کرنے کی ضرورت ہو گی۔
بیلاروس کی وزارت دفاع نے کہا کہ ”ردعمل والی 336 ویں آرٹیلری بریگیڈ کے ساتھ کمانڈ اور عملے کی مشق کی جا رہی ہے، جو کہ بیلاروس کی جمہوریہ کی مسلح افواج کے فارمیشنوں اور فوجی یونٹوں کی جنگی تیاریوں کی جانچ پڑتال کے حصے کے طور پر کی جا رہی ہے۔”
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجی مشقیں مسلح افواج کے میزائل دستوں اور توپ خانے کے سربراہ کی نگرانی میں کی جا رہی ہیں۔
بیلاروس روس کا سب سے قریبی اتحادی ہے، تاہم مغربی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات گزشتہ چند سالوں میں خراب ہوئے ہیں۔ خاص طور پر اس وقت سے جب بیلاروس نے روس کو کییف پر حملہ کرنے کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دی۔
یوکرین پر روسی حملوں کے تناظر میں یورپ کی سرحد پر ہونے والی ان فوجی مشقوں پر قریبی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ خاص طور پر ایسے ماحول میں اس جنگ کی وجہ سے خطے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔