ایران پر اسرائیل کے حملے اور دھماکوں کے بعد پروازیں معطل

تہران (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/رائٹرز/اے ایف پی/اے پی) ایران کے سرکاری میڈیا نے اصفہان شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں رات کے دوران دھماکوں کی آوازوں کی اطلاع دی ہے۔ تاہم اس کے مطابق اس کی وجہ واضح نہیں ہے، البتہ امریکی حکام نے ایران پر اسرائیلی حملے کی تصدیق کی ہے۔

رواں ہفتے اس حوالے سے قیاس آرائیاں ہوتی رہی ہیں کہ اسرائیل گزشتہ ہفتے ہونے والے ایرانی حملوں کا جواب کب اور کیسے دے گا اور آج جمعے کی صبح تہران کی فارس خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ اصفہان شہر میں ایک ”فوجی اڈے کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں اور مقامی فضائی دفاعی نظام کو فعال‘‘ کر دیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق دھماکوں کی اطلاعات کے بعد ہی ایران کے کئی شہروں میں یا تو پروازوں کو معطل کر دیا گیا یا پھر ان کا رخ تبدیل کر دیا گیا۔ تاہم ایرانی میڈیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی تک یہ پوری طرح سے واضح نہیں ہے کہ دھماکوں کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نے لکھا، ”ان آوازوں کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہے اور جب تک واقعے کی صحیح تفصیلات کا تعین نہیں کیا جاتا، تحقیقات جاری رہیں گی۔‘‘

میزائل حملے کی تردید اور ڈرون تباہ کرنے کی تصدیق

ایرانی میڈیا نے بتایا کہ جمعہ کی صبح سویرے اصفہان شہر کے مرکزی علاقے کے آس پاس دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے فوری بعد دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا اور تین ڈرون کو تباہ کر دیا گیا۔

ایران کی خلائی ایجنسی کے سربراہ حسین دلیرین نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ امریکی میڈیا میں ایران پر اسرائیلی حملے کی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے فضائی دفاعی نظام نے کئی چھوٹے ڈرونز کو ”کامیابی سے مار گرایا ہے‘‘ اور یہ کہ ان کی اطلاعات کے مطابق ملک پر”ابھی تک کوئی میزائل حملہ نہیں ہوا۔‘‘

دلیرین نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ ایران کے فضائی دفاع کے لیے یہ ایک معمول کی بات ہے، جس نے اسے حل کر لیا۔ انہوں نے اسے ”کواڈ کاپٹروں، (چھوٹے ڈرون) سے حملہ کرنے کی ناکام اور ذلت آمیز کوشش‘‘ قرار دیا۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے اصفہان کے قریب شکاری ایئربیس کے قریب دھماکوں کے متعلق فارس نیوز ایجنسی سمیت ایرانی خبر رساں ادارے ارنا وغیرہ نے بھی خصوصی توجہ کے ساتھ اطلاعات فراہم کیں۔

دریں اثنا، تقریباً اسی وقت اے بی سی نیوز نے ایک نامعلوم امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی میزائل ایران میں ایک جگہ کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

امریکی حکام کا کیا کہنا ہے؟

اُدھر واشنگٹن میں کم از کم دو امریکی حکام نے میڈیا ادارے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ایک اسرائیلی میزائل نے ایران کو نشانہ بنایا ہے۔ لیکن کسی نے بھی یہ واضح نہیں کیا کہ حملے کا اصل ہدف یا اس کا پیمانہ کیا تھا یا پھر اس کا نشانہ درست رہا یا نہیں۔

البتہ اسرائیلی فوج اور پینٹاگون دونوں نے ہی اب تک اس پر کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اس دوران امریکہ کے سابق معاون وزیر خارجہ مارک کِمِٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں اصفہان پر حملے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ”اصفہان تربیت، تحقیق اور ایرانی جوہری صلاحیت کی ترقی کے حوالے سے وسیع حد تک ایرانی جوہری پروگرام کا مرکز ہے۔ اس لیے بہت ممکن ہے کہ اسرائیل نے اس حملے کے لیے اس مقام کا انتخاب کیا ہو۔

ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کی تمام جوہری تنصیبات محفوظ ہیں۔

اصفہان میں ایران کا نہ صرف فضائی اڈہ ہے بلکہ اس صوبے میں کئی دیگر عسکری تنصیبات بھی موجود ہیں اور سب سے اہم یہ کہ اس کے جوہری پروگرام کا یہ مرکز ہے۔ اصفہان ایران کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہونے کے ساتھ ہی ایک بڑا صنعتی مرکز بھی ہے۔

لیکن ابھی تک ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ کسی چیز کو نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سنیچر کے روز ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائلوں سے حملہ کیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

تہران کا کہنا تھا کہ اس نے یہ حملہ اس کے دمشق میں قونصل خانے پر مشتبہ اسرائیلی حملے کے جواب میں کیا گیا، جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔البتہ اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں نے مل کر ایران کے بیشتر حملوں کو ناکام بنا دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں