اسرائیل کا ایرانی شہر اصفہان میں جوہری تنصیبات کے قریب میزائل حملہ

تہران (ڈیلی اردو/تسنیم/فارس/بی بی سی/رائٹرز/اے پی) ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق جمعہ کی صبح ایرانی شہر اصفہان کے شمال مغرب میں ایک دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔

امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کو دو امریکی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر میزائل داغا ہے جبکہ ایرانی میڈیا کے مطابق اصفہان کی فضا میں تین ڈرونز کو دیکھا گیا جنھیں ملک کے فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا۔ واضح رہے کہ حال ہی میں ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے تھے جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کا اعلان کیا گیا تھا۔

فارس نے کہا ہے کہ یہ آواز شہر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریبسنی گئی۔ لیکن انھوں نے ممکنہ وجہ پر کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔

اصفہان صوبے میں ایک بڑا فضائی اڈہ، ایک بڑا میزائل پروڈکشن کمپلیکس اور متعدد جوہری تنصیبات ہیں۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب (دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر ’اسرائیلی حملے‘ کے جواب میں) سنیچر کے روز ایران کی طرف سے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی برقرار ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے اس مشورے پر عمل کیا ہے لیکن پھر بھی ایک پیغام بھیجنا ضروری سمجھا: کہ وہ صوبہ اصفہان میں ایران کے جوہری پروگرام کے قریب حملہ کر سکتا ہے اور اگلی بار یہ حملہ اس سے کہیں زیادہ طاقت کے ساتھ ہو سکتا ہے۔

دو امریکی حکام نے امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کو بتایا ہے کہ ایک اسرائیلی میزائل نے ایران کو نشانہ بنایا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایران کا سرکاری میڈیا رپورٹ کر رہا ہے کہ کئی شہروں میں پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر ’اسرائیلی حملے‘ کے بعد ایران نے گذشتہ سنیچر کی رات اسرائیل پر حملہ کیا اور اس جوابی حملے کے بعد سے ایران ہائی الرٹ پر ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، ملک کا سرکاری میڈیا رپورٹ کر رہا ہے کہ ایران کے بڑے شہروں بشمول اصفہان اور تہران پر پروازوں کو روک دیا گیا ہے۔

ایرانی شہر اصفہان پر حملے کے چند گھنٹے بعد’ ایک سینئر ایرانی اہلکار نے خبر رساں ایجنسی رؤئٹرز کو بتایا ہے کہ ’ایران کا اسرائیل کے خلاف فوری جوابی کارروائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘

دو امریکی حکام نے ایران پر اسرائیلی میزائل حملے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم اسرائیل نے ابھی تک اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ایرانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’ہمیں پر کوئی بیرونی حملہ نہیں ہوا ہے۔‘

کچھ امریکی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کو ایران پر حملے کے منصوبے سے آگاہ کیا تھا۔

این بی سی اور سی این این دونوں نے نامعلوم اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو پیشگی وارننگ دی تھی۔

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون دونوں نے ابھی تک اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے کسی بھی جوابی کارروائی پر ان کے ملک کا ردعمل ’فوری اور بڑے پیمانے پر‘ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ اصفہان کی فضا تقریباً 12:30 پر تین ڈرونز کو آسمان پر دیکھا گیا اور وہ ملک کے فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کے بعد وہ تباہ ہو گئے۔

قبل ازیں نیم سرکاری فارس نیوز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ اصفہان کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ’دھماکے‘ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم، جو کہ پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کے قریب سمجھی جاتی ہے، نے ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس کے عنوان کے ساتھ لکھا ہے ’اصفہان میں جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں۔‘

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر کے قریب اپنی گھڑی چیک کرتا ہے۔ اس کے بعد کیمرہ ائیر ڈیفنس بیٹری کی طرح نظر آنے والے ارد گرد کھڑے کئی فوجیوں کو زوم ان کرتا ہے۔

ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے مطابق اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر میں یورینیم کی تبدیلی کی سہولت شامل ہے جہاں یورینیم ہیکسافلوورائیڈ تیار کیا جاتا ہے۔

اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر چین کی طرف سے فراہم کردہ چار چھوٹے نیوکلیئر ریسرچ ری ایکٹر بھی چلاتا ہے۔

ایران کا اصرار ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں مکمل طور پر پرامن ہیں اور وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے کوئی عزائم نہیں ہیں۔ لیکن اسرائیل کا الزام ہے کہ ایران جوہری صلاحیت حاصل کر رہا ہے جسے وہ ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

جمعہ کو ایک ایکس پوسٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوجی تنازعات کے دوران جوہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

اس سے قبل ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے خبر دی تھی کہ اصفہان میں اس کی جوہری سائٹ مکمل طور پر محفوظ ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم، جو کہ پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کے قریب سمجھی جاتی ہے، نے ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس کے عنوان کے ساتھ لکھا ہے ’اصفہان میں جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں۔‘

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر کے قریب اپنی گھڑی چیک کرتا ہے۔ اس کے بعد کیمرہ ائیر ڈیفنس بیٹری کی طرح نظر آنے والے ارد گرد کھڑے کئی فوجیوں کو زوم ان کرتا ہے۔

ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے مطابق اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر میں یورینیم کی تبدیلی کی سہولت شامل ہے جہاں یورینیم ہیکسافلوورائیڈ تیار کیا جاتا ہے۔

اصفہان نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر چین کی طرف سے فراہم کردہ چار چھوٹے نیوکلیئر ریسرچ ری ایکٹر بھی چلاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں