اسرائیلی جنگی طیاروں کا شام میں فوجی اڈے پر حملہ

دمشق (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) شام کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایک شامی فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے۔ شامی حکومت اور شام میں خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ملک کے جنوب میں ایک فوجی ٹھکانے پر میزائل حملہ کیا۔ شامی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے، ”اسرائیلی دشمن نے میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا اور جنوبی علاقے میں ہمارے فضائی دفاعی مقامات کو نشانہ بنایا، جس سے نقصان پہنچا۔‘‘

ایس او ایچ آر کے مطابق شام کی فضائی حدود میں اسرائیلی طیاروں کا پتہ چلنے کے بعد ان طیاروں نے جنوبی صوبے درعا میں فوج کی ایک ریڈار پوزیشن کو نشانہ بنایا ہے۔ اس غیر سرکاری تنظیم کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کو ”ہائی الرٹ‘‘پر رکھا گیا ہے اور وہ ہفتے کے روز ایران کی طرف سےکیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کے ردعمل سے ”خوف زدہ‘‘ ہیں۔

ایران نے اسرائیل پر یکم اپریل کو دمشق میں اپنے قونصل خانے پر حملہ کرنے کا الزام لگایا، جس میں کئی اعلیٰ ایرانی فوجی افسران ہلاک ہوئے تھے۔ ایران کا کہنا ہے کہ گزشتہ اختتام ہفتہ اسرائیل پر کیے گئے ڈرون اور میزائل حملے اسرائیل کے خلاف ایک جوابی کارروائی تھی۔

جی سیون کا ‘تمام فریقین‘ پر ‘مزید کشیدگی روکنے‘ کے لیے زور

سات ممالک کے گروپ یا جی سیون کے وزرائے خارجہ نے جمعے کو ایران میں دھماکوں کی اطلاعات کے بعد ”تمام فریقین‘‘ سے مشرق وسطیٰ میں ”مزید کشیدگی روکنے کے لیے کام کرنے‘‘ کا مطالبہ کیا۔ وزرا نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ”انیس اپریل کو ہونے والے حملوں کی رپورٹوں کی روشنی میں ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ مزید کشیدگی روکنے کے لیے کام کریں۔ جی سیون اس مقصد کے حصول تک کام جاری رکھے گا۔‘‘

اٹلی، برطانیہ، امریکہ، فرانس، جرمنی، جاپان اور کینیڈا کے وزراء نے کہا کہ وہ ”ایران اور اس سے منسلک گروپوں سے اپنے حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے اطالوی جزیرے کیپری پر منعقدہ ایک اجلاس کے بعد کہا، ”ہم ایرانی حکومت کو اس کے بدنیتی پر مبنی اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کا جواب دہ ٹھہرائیں گے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”ہم خطے اور اس سے باہر کی تمام جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس اجتماعی کوشش میں اپنا مثبت حصہ ڈالیں۔‘‘

غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت

جی سیون وزرائے خارجہ نے فلسطینی سرزمین پر حکمرانی کرنے والے عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی کے دوران غزہ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ”ہم شہری جانوں کے تمام نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور غزہ میں ہلاک ہونے والے ہزاروں بچوں، خواتین اور خطرناک حالات کا سامنا کرتے شہریوں کی ناقابل قبول تعداد کو انتہائی تشویش کے ساتھ دیکھتے ہیں۔‘‘

غزہ کی پٹی میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جمعرات کو اس انکلیو میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 33,970 بتائی ہے۔ حماس کو اسرائیل، یورپی یونین، امریکہ اور کئی دوسرے ممالک ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔ اسرائیل کا غزہ پر جاری حملہ سات اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے جواب میں شروع ہوا تھا، حماس کے اس دہشت گردانہ حملے میں 1200 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں