ڈیرہ اسماعیل میں کسٹم اہلکاروں پر ایک ہفتے میں دوسرا حملہ، انسپکٹر سمیت 2 اہلکار ہلاک، 2 زخمی

اسلام آباد + ڈی آئی خان (نمائندہ ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی ڈبلیو) صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں محکمہ کسٹم کے انسپکٹر سمیت دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

پولیس اہلکاروں کے مطابق اتوار اور سنیچر کی درمیانی شب ڈیرہ اسماعیل شہر میں داخل ہونے سے پہلے یارک کے مقام پر ٹول پلازہ کے قریب نامعلوم افراد نے کسٹم کے اہلکاروں پر فائرنگ کی ہے۔

واقعہ کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے جبکہ لاشوں اور زخمیوں کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس مقام پر کسٹم کی ایک چوکی بھی قائم ہے۔ یہ ٹول پلازہ انڈس ہائی وے پر واقع ہے اور اس کے قریب موٹر وے کے ہکلہ ڈیرہ اسماعیل خان انٹرچینج بھی قائم ہے۔

کسٹم اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا یہ تازہ واقعہ اس علاقے میں تین روز قبل ہی پانچ دیگر کسٹم اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پیش آیا ہے۔ اس حملے کے ذمہ داری اب تک کسی شدت پسند تنظیم نے قبول نہیں کی لیکن چند روز پہلے ڈیرہ اسماعیل خان میں کسٹم اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ وہ ان حملوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا گنڈہ پور گروپ زیادہ متحرک ہے۔ پولیس حکام ان واقعات کی تفتیش کر رہے ہیں۔

افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستان کے علاقوں میں حالیہ برسوں میں سکیورٹی کی صورت حال ابتر ہوئی ہے۔ ان حملوں میں زیادہ تر سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ان میں سے بعض حملوں میں سے کچھ کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسند گروپ نے قبول کی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس محمد عدنان کا کہنا تھا، ”کسٹم اہلکار چیکنگ کے لیے اپنی ڈیوٹی پر موجود تھے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس حملے میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں اور مصروف شاہراہ پر واقع اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ”تین دن قبل، اسی علاقے میں فائرنگ کے ایک واقعے میں کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے ایک انسپکٹر سمیت پانچ اہلکار اور ایک بچی سمیت دو شہری ہلاک ہو گئے تھے اور حملہ آور فرار ہو گئے تھے۔‘‘ خیال رہے کہ اس نوعیت کے حملوں میں اضافے سے پاکستان اور افغانستان کے حکمران طالبان کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔

اسلام آباد حکومت طالبان سے ان عناصر کے خلاف کارروائی کرنےکا مطالبہ کر رہی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ ماہ افغان سرزمین پر ایک فضائی حملہ بھی کیا تھا۔ طالبان نے عسکریت پسندی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے مسائل اس کے اندرونی معاملات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں