بلوچستان کے ضلع دکی میں 2 دھماکے، ایک شخص ہلاک، سب انسپکٹر سمیت 18 افراد زخمی

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ بلوچستان کے ضلع دکی میں دو بم دھماکوں میں کم ازکم ایک شخص ہلاک اور سی ٹی ڈی سب انسپکٹر اور دو اہلکاروں سمیت 18افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق یہ دونوں دھماکے جمعرات کو کوئلہ فیلڈ کے علاقے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے وقفے سے ہوئے۔

فون پر رابطہ کرنے پر دکی پولیس کے ایس ایچ او جلیل مری نے بتایا کہ پہلا دھماکہ کوئلے کے ایک ٹرک میں ہوا۔

انھوں نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے ٹھیکیدار ندی میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا جن میں سے ایک اس وقت پھٹ گیا جب کوئلے سے لدا ایک ٹرک وہاں سے گزررہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ دھماکے سے ٹرک کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرک پر ہونے والے دھماکے کے بعد سی ٹی ڈی اور پولیس کے اہلکاروں کے علاوہ کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے کانکنوں کی ایک بڑی تعداد وہاں جمع ہوئی۔

انھوں نے بتایا کہ اس دوران دوسرا دھماکہ ہوا جس میں ایک شخص ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔

زخمیوں میں سی ٹی ڈی کے ایک سب انسپکٹر سمیت دو اہلکار بھی شامل ہیں، جبکہ باقی زخمی ہونے والے تمام افراد کانکن ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا یے۔

دھماکوں کے بارے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، تاہم ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکے بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہوئے۔

دکی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے شمال مشرق میں اندازاً تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

اس ضلع کی آبادی کی اکثریت مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے، تاہم اس ضلع میں مختلف بلوچ قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد بھی آباد ہیں۔

بلوچستان کے شورش سے متاثرہ ضلع کوہلو کی سرحدیں اس ضلع سے لگتی ہیں۔ اس ضلع میں کوئلہ کی بڑی تعداد میں کانیں واقع ہیں جہاں سے نکالا جانے والا کوئلہ پنجاب بھیجا جاتا ہے۔

دکی سے 23 مارچ کو مختلف کانوں سے 9 مزدوروں کو اغوا کیا گیا تھا جن میں سے 7 کو یکم مئی کو چھوڑ دیا گیا، جبکہ دو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

تین روز قبل اس ضلع میں سیکورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر بھی حملہ ہواتھا۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں